سال 2007کے فر قہ و ارانہ فسادات کا معاملہ 

یوگی ادتیہ ناتھ کے خلاف اب سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
نئی دہلی: 2007ء میں ہوئے گورکھپور کے فرقہ وارانہ فسادات مراملے میں الہ آباد ہائی کو رٹ کے فیصلہ کو غیر قانونی قرارا دیتے ہوئے معروف ایڈوکیٹ فرمان احمد نقوی نے اعلان کیا کہ وہ اب سپریم کورٹ جائیں گے۔اور وہیں سے ان کو انصاف ملے گا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فرمان نقوی نے کہا کہ پرویز پرواز اور اسد حیات کوپٹیشن پرع سماعت ہوئی تھی جس میں اس کو خارج کر دیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ا س پٹیشن میں سب سے پہلے یہ گذارش کی گئی تھی کہ۲۰۰۷ میں جو فرقہ وارانہ فساد ہوا تھا اس کی غیر جانبدارانہ جانچ کر وائی جائے ۔کیوں کہ جو سی بی سی آئی ڈی کی ٹیم ہے وہ بہتر جانچ نہیں کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوسری گزارش یہ تھی کہ جو سیکشن کار فیو زل آڈر تھا وہ غلط تھا کیوں کہ جو حکومت ہے اس نے اپنے ہی حق میں فیصلہ کرلیا تھا۔انھوں نے کہا کہ قانون کا یونیورسل پرنسپل ہے کہ ایک ملزم اپنے آڈر خود پاس نہیں کرسکتا۔انھو ں نے کہا کہ سیکشن رفیوزل آڈر ہے وہ وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے خود پاس کرلیا تھا ۔

چنانچہ جب پٹیشن داخل کی گئی تو ا س پر سپریم کورٹ نے کہا اس میں کسی قسم کی بے ترتیبی نہیں ہے یہ کہہ کر مقدمہ خارج کر دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر اس نظریہ سے دیکھا جائے تو ہائی کورٹ کا فیصلہ کلی طور پر غیر قانونی ہے۔اور اب ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔

کیا آپ کو سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا؟ اس سوال پر انھوں نے کہا کہ یقیناًہمیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا۔انھو ں نے کہاکہ ہمارا حق ہے کہ ہم عدالت عظمیٰ جائیں ۔انھوں نے کہا کہ الہ آبادہائی کورٹ کے فیصلہ میں دو تین ایسی باتیں ہیں جنہیں فی الحال ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔