سادھوی کی ضمانت کیخلاف جمعیتہ علماء کی درخواست منظور

ممبئی 30؍دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں مالیگاؤں بم دھماکوں کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی جانب سے داخل کردہ درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے والی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) کی عرضداشت کو سماعت کے لئے منظور کیا اور اپنی کاروائی16؍دسمبر تک ملتوی کئے جانے کا حکم جاری کیا واضح رہے کہ گزشتہ دنوں قومی تفتیشی ایجینسی این، آئی اے نے سادھوی کو کلین چٹ دے دی تھی جس سے یہ اندازہ لگا یا جارہا ہے کہ سرکاری وکلاء سادھوی کی درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کریں گے اور سادھوی کی بآسانی ضمانت پر رہائی عمل میں آجائے گی کیونکہ عدالت میں اس کی عرضداشت کی کوئی مخالفت نہیں ہوگی نیز ایسے موقع پر جمعیۃ کی جانب سے مخالفت کی عرضداشت کو ہائی کورٹ کی جانب سے منظور کیا جانا اور اسے ہری جھنڈی دکھلائے جانے سے اب سادھوی کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ممبئی ہائی کورٹ نے جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس پلشیکر جوشی پر مشتمل دورکنی بینچ کے روبرو آج یہاں سادھوی کی درخواست ضمانت کی سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ناگپور سے تشریف لائے سینیئر ایڈوکیٹ اویناش گپتے نے عدالت کو بتلایا کہ سادھوی کا مالیگاؤں بم دھماکوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے بے بنیاد الزامات کے تحت جیل کے سلاخوں کے پیچھے قید کررکھا گیاہے نیز تفتیشی ایجینسی نے اس معاملے میں اپنی تفتیشی مکمل کرلی ہے ملزمہ کے خلاف فرد جرم داخل کی جاچکی ہے اور وہ مختلف امراض میں مبتلا ہے ۔ایڈوکیٹ گپتے نے عدالت کو مزید بتلایا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ کی آخری تفتیش این، ائی، اے نے کی تھی اور اس کو بھی سادھوی کے خلاف کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوا تھایہی وجہ ہے کہ این، آئی، اے نے نہ صرف سادھوی کو کلین چٹ دیا بلکہ اسے سادھوی کی ضمانت پر رہائی پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے لہذا عدالت کو ملزمہ کو فوری طور پر ضمانت دینا چاہیئے اور اس میں اسے کوئی قباحت محسوس نہیں کرنا چا ہیئے اسی درمیان جمعیۃ کی جانب سے ایڈوکیٹ عبد الوہاب خان اور ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کے روبرو مالیگاؤں کے ایک متاثر کی جانب سے مداخلت کار کی عرضداشت داخل کی اور عدالت کو بتایا کہ سادھوی پر سنگین جرم عائد کئے گئے ہیں اور وہ ان دھماکوں کی کلیدی ملزمہ ہیں لہٰذا سادھوی کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جانا چاہیئے اور جمعیۃ کو بطور مداخلت کار اس معاملے کی مخالفت کئے جانے کا موقع فراہم کیا جا نا چاہیئے دو رکنی بینچ نے جمعیۃ کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ان کی مداخلت کار کی عرضداشت کو سماعت کے لئے منظور کیا اور اگلی کاروائی16؍دسمبر تک ملتوی کردیا دوران کاروائی عدالت میں ایڈوکیٹ انصار تنبولی ،متین شیخ اور دیگر وکلاء موجود تھے ۔