ساحر لدھیانوی عظیم نغمہ گار : برسی کے موقع پر خصوصی پیشکش 

حیدرآباد : ساحر لدھیانوی ہندی سنیما کے ایک ایسے نغمہ نگار ہیں جن کی شعری اور ادبی صلاحیتوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔دنیائے سخن نے انہیں امتیازی مقام دیا ہے۔ ساحر لدھیانوی ۸؍ مارچ ۱۹۲۱ء کو لدھیانہ پنجاب میں پیداہوئے ۔ان کا اصلی نام عبدالحئی ہے۔انہیں بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا ۔ ابتدائی تعلیم مقامی مدرسہ میں ہوئی ۔اس کے بعد وہ لاہور چلے گئے اور سرکاری کالج میں داخلہ لے لیا ۔ انہو ں نے کالج کے زمانے سے ہی شاعری کاآغاز کردیا تھا ۔

او ر کالج کی تقاریب میں وہ اپنے غزلیں اور نظمیں پڑھ سنایا کرتے تھے جس سے انہیں کافی شہرت ملی تھیں۔ اس نغمہ کے ہیرے کو مشہور ایس ڈی برمن نے پرکھا تھا ۔ اور اپنی فلم میں انہیں نغمہ لکھنے کی خواہش ظاہر کی ۔1950ء میں ریلیزہوئی فلم نوجوان میں نغمہ ٹھنڈی ہوائیں کامقبول ہواتھا ۔ اس کے بعد اس جوڑی نے کئی فلمو ں میں ہٹ نغمے دئے ۔ فلم برسات کی رات میں ساحر کے نغموں نے کافی مقبولیت حاصل کی ۔ فلم کبھی کبھی میں ان کا لکھا ہوا نغمہ ’’ کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے ‘‘ آج بھی لوگ گاتے ہیں۔اور 1968 ء میںآئی سوپر ہٹ فلم وقت کا زبر دست ہٹ نغمہ ’’ ائے میری زہرہ جبیں ! تجھے معلوم نہیں ‘‘ ۔ ان کا نغمہ ’’ میں پل دو پل کا شاعر ہوں ‘‘ ان کی بہترین شاعری کی اعلیٰ مثال ہے۔انہیں فلم سادھنا میں نغمہ عورت نے جنم دیا کیلئے انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اور جو وعدہ کیا اور کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے کیلئے بھی انہیں فلم فیئر ایوارڈس دیئے گئے ۔ شاعری کی دنیا کا یہ بے تاج بادشاہ ۲۵؍اکٹوبر ۱۹۸۰ء میں اس دنیا سے رخصت ہوا ۔ ان کا انتقال قلب پر حملہ کے باعث ہوا ۔

اور ممبئی کے جوہو کے قبرستان میں انہیں دفنایا گیا ۔