زیادہ سیٹوں دینے پر رضامندی کے بعد بھی الائنس میں شامل ہونگے۔ مایاوتی

لکھنو۔ہفتہ کے روز پارٹی قومی ایکزیکٹیو اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہاکہ ان کی پارٹی مخالف بی جے پی اتحاد کو اس وقت ہی قطعیت دے گی جب اطمینان بخش سیٹیں پارٹی کو دینے پر رضامندی کا اظہار کیاجائے گا ورنہ پارٹی عام انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔

ٹائمز آف انڈیا میں شائع خبر کے مطابق مایاوتی نے کہا ہے کہ’’ اتحاد کے لئے بات چیت جاری ہے مگر پارٹی کیڈر کو کسی بھی حالات میں پارٹی پرچم اونچا رکھنے کی تیار کریں‘‘۔

نائب صدر کی حیثیت سے ان کے بھائی کے پارٹی نائب صدر کے عہدے سے ہٹ جانے کا حوالہ دیتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ ’’ میر ے چھوٹے بھائی آنند کمار جنھیں نائب صدر کا عہدے دیا گیا تھا وہ دلت تحریک کے لئے اس عہدے سے دستبردار ہوکر ایک عام کارکن کی طرح کام کرنے کے لئے تیار ہیں‘‘۔

جنرل الیکشن کو تقریبا گیارہ ماہ کا وقت ہے ۔ او رجیسے جیسے انتخابات قریب آتے جارہے ہیں ہر سیاسی جماعت اپنے موقف کو مستحکم بناکر پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کا یہ بیان اسی کوشش کا حصہ نظر آرہا ہے ۔

اترپردیش میں بی ایس پی اور ایس پی اتحاد نے حالیہ ضمنی انتخابات میں گورکھپور اور پھلپور کی لوک سبھا اپنی جیت درج کرائی ہے اور کیرانہ میں بھی ضمنی الیکشن کے متعلق رائے دہی زور شور پر ہے۔

کرناٹک میں بی جے پی شکست کامنھ دیکھنے کے بعد کیرانہ میں اپنی گرتی ساکھ کو بچانے کی بھر پور کوشش کررہی ہے تو ہیں بی ایس پی‘ ایس پی او رکانگریس نے کیرانہ میں راشٹریہ لوک دل کی امیدوار تبسم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اگر کیرانہ میں یہ اتحاد کامیاب ہوجاتا ہے تو مدھیہ پردیش ‘ راجستھان اور اتراکھنڈ میں اگلے ماہ منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن کا اتحاد بی جے پی کے لئے ایک چیالنج سے کم نہیں ہوگا