زندگیاں بچانے والی عورت نے غزہ تشدد میں حالت روزہ اسرائیلی گولی کا شکار ہوئی۔ویڈیو

غزہ۔ جمعہ کے روز غزہ تشدد میں طبی ٹیم کی 20سالہ رضان النجار حالت روز ہ میں ہلاک ہوگئی۔ خان یونس احتجاجی کیمپ میں النجار پہلی خاتون میڈیکل والینٹر تھیں۔

انہوں نے اس کاکام کا انتخاب یہ بتانے کے لئے کیاتھا کہ غزہ کے قد آمت پسند سماج میں خواتین بھی اس طرح کی مشقت کرسکتی ہیں۔

مارچ میں شروع ہوئے احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں میں وہ 119میں مہلوک بنی ہیں

https://www.youtube.com/watch?v=ha6p7y4n4Aw

اپنی موت سے کچھ وقت قبل ہی انہوں نے آخری مرتبہ ایک احتجاجی کی طبی نگہداشت کے لئے دوڑی تھیں۔ آنسو گیس شل سے زخمی ہوئے ایک شخص کی وہ مرہم پٹی کررہی تھی۔

ایک عینی شاہد کے مطابق سرحدی باڑ کی طرف سے اسرائیلی فوج نے دو یا تین گولیا ں چلائیں جو نجار کے جسم کے اوپری حصہ پر لگی۔

نجار کے ایک رشتہ دار ابراہیم النجار نے کہاکہ آنسو گیس شل سے متاثر ہوئے شخص کو دیگرایمبولنس میں لے جانے کے بعد طبی عملے کی ٹیم کی طرف محترمہ النجار نے دیکھا جو آنسو گیس کے اثر سے متاثر ہوئے تھے۔ اس وقت گولیاں چلائی گئی اور نجار زمین پر ڈھیر ہوگئی۔

انہیں خطرناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا ہے جہاں پر وہ اپریشن روم میں جاں بحق ہوگئی۔ ابراہیم جنھوں نے انہیں اسپتال لیاتھا نے کہاکہ ’’ رضان گولیاں نہیں چلارہے تھے ‘ وہ زخمیوں کا علاج اور انہیں نئی زندگی دینے کی کوشش کررہی تھی‘‘۔

ہفتہ کے روزاقوام متحدہ کے اداروں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مذکورہ قتل عام کی مذمت کی جو’’ صاف طور پر میڈیکل عملے کی شناخت ‘‘ کے ساتھ کیاگیا ہے اور اس کو ’’ جان بوجھ کر کیاگیا قتل ‘‘ بھی قراردیا۔نجار خوذا کی ساکن تھیں۔

ان کے والد اشرف النجار موٹرسیکل پارٹس کی فروخت والی دوکان چلاتے ہیں جس کو سال2014میں اسرائیل اور دہشت گردوں گروپ کے درمیان جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بناکر تباہ کردیاتھا ۔ اس کے بعد سے وہ بے روز گار ہیں۔

چھ بھائی بہنوں میں نجار سب سے بڑی تھیں جنھوں نے خان یونس کے نصیر اسپتال میں دوسال کی تربیت حاصل کی اور رضاکارانہ طور پر غیر سرکاری ہلت تنظیم فلسطین میڈیکل ریلیف سوسائٹی سے وابستگی اختیار کرلی تھی۔والد نے کہاکہ جمعہ کے روز سحری کے وقت آخری بار انہوں نے اپنی بیٹی کو دیکھا تھا۔