زرعی شعبہ کو طویل مدتی مسائل کے حل اور قرضوں کی عارضی معافی کی ضرورت

نائب صدرجمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو کا ممبئی یونیورسٹی میں لیکچر

ممبئی 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) زرعی قرضہ جات کی معافی اور مفت برقی توانائی کی سربراہی ’’عارضی اور عوام پسند‘‘ اقدامات ہیں۔ نائب صدرجمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے جمعرات کے دن طویل مدتی مسائل کے حل جیسے انفراسٹرکچر کی تائید اور سستے قرض سے زرعی شعبہ کی حالت بہتر بنانے کی بات کہی۔ وہ لکشمن راؤ انعامدار میموریل لیکچر دے رہے تھے۔ وینکیا نائیڈو نے کوآپریٹیو شعبہ کے قوانین میں مناسب تبدیلیاں کرنے پر بھی زور دیا اور کہاکہ تکنیکی معاشی اور کاروباری منظر نامہ کے پیش نظر کوآپریٹیو اداروں کو قابل بقاء اور متحرک بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اُن کے قوانین میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں۔ یونیورسٹی آف ممبئی میں اِس لیکچر کا اہتمام کیا تھا۔ آنجہانی لکشمن راؤ انعامدار کی 100 سالہ یوم پیدائش تقاریب کے سلسلہ میں یہ لیکچر منعقد کیا گیا۔ انعامدار سہاکار بھارتی کے 1979 ء میں قیام میں بڑا کردار ادا کرچکے ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ زرعی شعبہ کو کئی چیالنجس درپیش ہیں۔ آپ زراعت کے مسائل کو عارضی بنیادوں پر حل نہیں کرسکتے۔ قرضوں کی معافی مفت برقی توانائی کی سربراہی یہ سب عارضی اور عوام پسند اقدامات ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ واجبی اور منافع بخش قیمت ضروری ہے۔ انفراسٹرکچر کی مدد سے زرعی شعبہ بہتر بن سکتا ہے۔ کاشتکاروں کو سستے قرض بھی دیئے جانے چاہئیں۔ بدقسمتی سے سیاسی وجوہات کی بناء پر ہم عوام پسند تحریک چلاتے ہیں اور عارضی اقدامات کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومتوں کو چاہئے کہ اِس کے بجائے مسائل کے طویل مدتی حل پر توجہ دیں۔ اُنھوں نے کہاکہ چونکہ زراعت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ عوام دیہی علاقوں سے شہری علاقوں کو منتقل ہورہے ہیں۔ شہریانے کے عمل کو برعکس نہیں کیا جاسکتا۔ اگر آپ چاہیں بھی تو ایسا نہیں کرسکتے۔ آج بھی 5.6 فیصد عوام زراعت پر منحصر ہیں۔
دفاعی خریداری تیزی سے ہورہی ہے لیکن پوری تندہی کیساتھ : سیتارامن
نئی دہلی 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دفاع کی خریداریوں کو سہل بنایا گیا ہے اور یہ کام تیزی کے ساتھ ہورہا ہے لیکن پوری تندہی اور ہوشیاری کے ساتھ۔ وزیر دفاع نرملا سیتارامن نے جمعرات کو یہ بات فرانس کے ساتھ رافیل جیٹ طیارہ معاملت پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے درمیان کہی۔ ڈومیسٹک ڈیفنس ایکویپمنٹ مینوفیکچررس سے مخاطب کرتے ہوئے سیتارامن نے کہاکہ انھیں مسلح فورسیس کو ان کے پراڈکٹ کی کوالٹی، مقصد، اس کے کارآمد ہونے اور اس کی اہمیت و افادیت کے بارے میں یقین کرنا ہوگا۔ وزیر دفاع نے کہاکہ وہ مسلح فورسیس کو ان سے ایکویپمنٹ خریدنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتی ہیں اور یہ ڈومیسٹک کمپنیوں کا کام ہوگا کہ وہ فورسیس کو ان کے پراڈکٹ کے بارے میں باور کرائیں کہ یہ اچھا ہے۔