ریان اسکول قتل کیس۔ ملزم نے کہاکہ ’’ میں اندھا ہوگیا تھا اور میں نے یہ کام کردیا‘‘

گرگام۔سکینڈکلاس کے طالب علم پردیومن کی اسکول کے بیت الخلاء میں گلاکاٹ کر کئے گئے قتل کی واردات میں تحقیقات بلآخر اختتام تک پہنچتی دیکھائی دے رہی ہے اب اسی اسکول کے ایک گیارویں جماعت کے مطابق علم قتل ملوث ہونے کے شبہ کے تحت پولیس نے گرفتار کیاہے۔پردیومن کے والد کی اپیل پر ہریانہ حکومت نے قتل کے ضمن میں سی بی ائی تحقیقات کا حکم دیاتھا۔ سی بی ائی کے سینئر عہدیدار نے نئی جانکاری کے حوالے سے بتایا کہ گیارویں جماعت کے طالب علم نے ’’کچھ ضرور بات کرنے پردیومن کو اندر کھینچ کر لے گیا اور کچھ سینکڈوں میں اس کا گلہ کانٹ دیا‘‘۔

مذکورہ افیسر نے مزیدکہاکہ ’’ اس دن کوئی ہلاک ہونے والا تھا۔ اس نے کسی کو مارنے کے ارادے سے چاقو ساتھ میں لے کر اسکول آیاتھا۔ اتفاق سے اس کے ہاتھ پردیومن لگ گیا‘‘۔ افیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ستمبر8کی صبح کم عمر ملزم ساتھ چاقو لے کر اسکول آیا اور گیلری کے بیت الخلاء کے قریب کھڑے ہوکر اپنے ارادے کو انجام دینے کے لئے انتظار کرنے لگا‘‘۔تحقیقات کے دوران سی بی ائی کو اس بات کی پتہ چلا کہ ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں کو اس بات کا بھروسہ دلایا کہ وہ امتحانات کوملتوی کروادے گا لہذا پڑھائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ملزم نے ہی سب سے ’’زخمی بچے کی‘‘ اسکول کے مالی کو اطلاع دی جس کے بعد وہ کلا س میں چلا گیا اور تمام عملہ بیت الخلاء کے پاس جمع ہوگیا۔افیسر نے کہاکہ ’’ وہ امتحان میں کچھ منٹ تاخیر سے پہنچاتھا‘‘۔پردیومن کے والد نے مطالبہ کیاہے کہ 16سال کے ملزم کے ساتھ بالغ جیسا سلوک کیاجائے ۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ پہلے روز سے بس کنڈاکٹر کے قتل میں ملوث ہونے پر مجھے شک تھا‘‘۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ سی بی ائی نے جس کو گرفتار کیا ہے اس کے ساتھ بالغ جیسا برتاؤ کیاجائے کیونکہ وہ جرم کے مقصد سے یہ اقدام اٹھایا ہے‘‘۔انہو ں نے کہاکہ اگر نابالغ جیسا سلوک کیاجائے تو اسکول کوبھی عدالتی کاروائی میں شامل کیاجانا چاہئے کیونکہ ’’ مجھ کو امتحانات کی منسوخی کے لئے قتل کرنے ک اقدام قابل قبول نظر نہیںآرہا ہے‘‘۔

پردیومن کی ماں جیوتی ٹھاکر نے کہاکہ ’’ہم سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ اسی لئے کروانا چاہتے تھے حقائق سامنے ائے۔ ہم گرگاؤں پولیس تحقیقات سے مطمئن نہیں تھے‘‘۔ وہ ملزم سے جانا چاہتی ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ ہم اس لڑکے کو نہیں جانتے ۔ ہوسکتا ہے پردیومن اس کو اسکول کا ایک طالب علم کے طور پر جانتا ہوگا۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس نے میرے لڑکے کو کیوں قتل کیا‘‘۔ سی بی ائی عہدیداروں کے مطابق ملزم کے گھر والے اس کی صحیح عمر کی جانکاری فراہم نہیں کررہے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ وہ 16سال سے زیادہ عمر کا ہے ۔ اب سی بی ائی کی ذمہ دار ی ہے کہ اس کی عمر کا ثابت کریں۔سی سی ٹی وی فوٹیج اور تمام پوشیدہ شواہد کو اکٹھاکرنے کے بعد سی بی ائی نے بڑی کامیابی کے ساتھ یہ قتل کا معمہ حل کرلیا ہے۔

تفتیش کے دوران لڑکے نے سی بی ائی افیسروں کو بتایا کہ ’’ وہ اندھا ہوگیا ہے اور اس نے یہ کام کردیا‘‘۔ ملز م کے وکیل ایس ایس چوہان نے کہاکہ ’’ سی بی ائی نے اس کو بچوں کی عدالت میں پیش کیا ہے ‘ اس کے ساتھ نابالغ جیسا برتاؤ کیاجارہا ہے ‘ اب سی بی ائی کو یہ بات ثابت کرنے ہوگی کہ وہ نابالغ نہیں ہے ‘‘۔ایڈوکیٹ ہریش ملہوترہ کا کہنا ہے کہ سی بی ائی نے کامیابی کے ساتھ یہ بات ثابت کردی ہے کہ ملزم 16سال سے زیادہ عمر کا ہے‘ او رملزم کے ساتھ بالغوں جیسا سلوک کیاجائے گا۔انہو ں نے کہاکہ ’’ ایک گیارویں جماعت کا طالب علم جس کی عمر16سال سے اوپر ہے کہ اس قسم کا گھناؤنہ جرم انجام دے سکتا ہے‘‘۔ بربھیا اجتماعی عصمت ریزی کیس میں عدالت نے 16سے 18سال کی عمر میں گھناؤنہ جرم کرنے والوں کو بالغوں کے زمرے میں شامل کرنے ارڈر پاس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم لائی تھی۔