ریاستوں میں کانگریس کی حمایت کا اعلان کرنے کے بعد ایس پی اور بی ایس پی کی عظیم اتحاد میں شمولیت پر یوپی میں قیاس آرائیاں شروع

کانگریس کی راجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں واپسی اور ایس پی کے علاوہ بی ایس پی جانب سے حمایت کا اعلان کرنے کے بعد ریاست اترپردیش میں عظیم اتحاد میں ان کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیاجارہا ہے۔

لکھنو۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) او رسماج وادی پارٹی( ایس پی)کی جانب سے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کانگریس کے ساتھ کھڑے ہوئے کا اعلان کرنے کے بعد مجوزہ 2019کے لوک سبھا کے لئے ریاست اترپردیش میں دونوں کے عظیم اتحاد میں شامل ہوے کی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔

پیر کے روز نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ دونوں ریاستوں میں بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے ہم نے کانگریس پارٹی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے‘ حالانکہ وہ کانگریس کی پالیسی اور نظریہ سے اتفاق نہیں کرتی ہیں۔

بی ایس پی نے مدھیہ پردیش میں دو اور راجستھان میں چھ سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔سماج وادی پارٹی صدر اکھیلیش یادو نے مدھیہ پردیش میں کانگریس پارٹی کی حمایت کا اعلان کیاجبکہ یہاں سے کانگریس نے ایک سیٹ پر جیت حاصل کرسکے جبکہ راجستھان میں پارٹی نے اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی

۔انہو ں نے لکھنومیں کہاکہ ’’ ایس پی اس بات پر قائم ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھے۔ ہم نے مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حمایت کے لئے ہاتھ بڑھایا ہے۔ کانگریس کو چاہئے وہ انتخابات میں عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے‘‘۔کانگریس کو بالترتیب مدھیہ پردیش او رراجستھان میں 114اور 99سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی جس کی وجہہ سے وہ واضح اکثریت سے محروم رہی۔

ایس پی او ربی ایس پی کی تائید کے اعلان نے کانگریس کو دونوں ریاستوں میں حکومت بنانے کا شاندار موقع فراہم کیا۔کانگریس کے لئے بی ایس پی کی حمایت پر مایاوتی کے بیان کی ستائش کرتے ہوئے سینئر کانگریس لیڈر ڈ گ وجئے سنگھ نے کہاکہ کانگریس دلتوں کی شان ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور بی ایس پی لیڈر کانشی رام کے خوابوں کو پورا کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کی اعلی قیادت پسماندہ طبقات کی فلاح وبہبود کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ قبل ازیں مدھیہ پردیش ‘راجستھان ‘ اور چھتیس گڑھ میں سیٹوں کی تقسیم کو لے کر مایاوتی نے کانگریس کو شدید تنقید کانشانہ بنایاتھا۔

انہوں نے چھتیس گڑھ میں اجیت جوگی کی زیرقیات جنتا کانگریس چھتیس گڑھ( جے سی سی ) سے ہاتھ ملایاجبکہ دیگر ریاستوں میں تنہا مقابلہ کیاتھا۔بات چیت میں ناکامی کا الزام کا کانگریس پر الزام عائد کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ تھا کہ تینوں میں قابل قدر سیٹوں کی عدم فراہمی کی وجہہ سے ہم تنہا مقابلہ کرنے کو ترجیح دی ہے۔

پیر کے روز نئی دہلی میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس سے مایاوتی اور اکھیلیش یادو دونوں ہی غائب رہے ۔ اجلاس کا مقصد 2019کے لوک سبھا الیکشن کے لئے حکمت عملی تیار کرنا تھا۔ حالانکہ کانگریس نے مذکورہ دونوں قائدین کی کمی کا احساس ہونے نہیں دیامگر ان کی غیر موجودگی اپوزیشن جماعتوں میں عظیم اتحاد کی تشکیل کے جاری کوششوں پر کار ضرب تصور کیاجارہا تھا۔