روہنگیائی بچوں کی حالت انتہائی بدترین۔ یونیسیف کا انتباہ۔ کہاکہ خدشہ ہے کہ انہیں نقل مکانی اور بیماریوں کا عذاب جھیلنا پڑے

اقوام متحدہ۔ یواین کی تنظیم یونیسیف نے خبردار کیاہے کہ بنگلہ دیش میں نقل مکانی کے بعد لاکھوں روہنگیائی بچوں کی حالات تباہ کن ہیں۔خدشہ ہے کہ انہیں نقل مکانی او ربیماریوں کا عذاب جھیلنا پڑرہا ہے۔ بنگلہ دیش میںیونیسیف کے سرابرہ ایڈوارڈ بیگبیدر نے کل مانسون او رطوفان کے اثرات پر متنبہ کرتے ہوئے کاہکہ یہاں پہلے ہی انسانیت کے حالات خوفناک ہیں اور اسکی تباہی کا منظر بننے کا خطرہ ہے ۔

ہزاروں بچے پہلے ہی خوفناک حالات میں رہنے پر مجبور یں اور ان کو بیماری ‘ سیلاب ‘ لینڈ سلائیڈنگ او رایک بارپھر سے نقل مکانی جھیلنے پڑسکتی ہے۔ یونیسیف کے مطابق پناہ گزین کیمپوں میں ڈپتھیریا پھیلنے سے3جانیں گئی ہیں۔

ان میں کم از کم 24بچے شامل ہیں۔ ڈیپتھیریا کے تقریبا4000مشتبہ کیس سامنے ائے ہیں۔ اس بیماری کوپھیلنے سے روکنے او رلوگوں کی زندگیوں کوبچانے کے لئے یونیسیف او رعالمی ادارہ صحت ( ڈبلیوایچ او) سمیت اقوام متحدہ کی ایجنسیاں تقریبا پانچ لاکھ بچوں کوڈپتھریا کے ٹیکے لگانے کاکام کررہی ہیں۔

ڈپتھریا ایک متعدی بیماری ہے جو کوری نیکبٹریم ڈپتھریا بیکیٹریہ سے پھیلتا ہے۔ یہ بیماری 5۔10فیصد معاملات میں زیادہ سنگین رخ اختیار کرتی ہے ۔ اس بیماری کا شکار ہونے پر چھوٹے بچے کی موت ہونے کاخدشہ سب سے زیادہ رہتا ہے۔ مسٹر بیگبیدر نے کاکہاکہ غیرمحفوظ پانی‘ ناکافی ‘ صفائی ‘ حفاظان صحت کی خراب صورت حال سے ہیضہ اور ہیپا ٹائٹس ای پھیلنے کا خطرہ ہے ‘ یہ حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کے لئے جان لیوا بیماری ہے۔

وہیں پانی جمع ہونے سے ملیریا پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال اگست ماہ میں میانمار کی فوج کی طرف سے ظلم وزیادتی کی وجہہ سے تقریبا ساڑھے چھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو سرمیانمار کے صوبہ راکھین سے بے گھر ہوکر سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

گذشتہ روز فوج کی کاروائی کی وجہہ سے میانمار سے فرار ہونے والے لاکھوں روہنگیائی مسلمانوں کی واپسی کے معاملہ پربنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔