رام مندر کی تعمیر کے لئے ہندوتنظیموں کی غیرمقیم ہندوستانیوں میں دستخطی مہم

ہندو ہرٹیج فاونڈیشن کے سکریٹری جنرل ‘ جنھوں نے یہ اسٹال نصب کیاہے سنجیو ساؤ ہانے نے کہاکہ ’’ ایسا پہلی مرتبہ ہواہے کہ ہم پرواسی بھارتی دیواس کے موقع پر این آر ائیز کے مابین دستخطی مہم شروع کی ہے‘‘

واراناسی۔ یہاں کے بڑا لال پورعلاقے میں منائے جانے والے پرواسی بھارتی دیواس کے مقام پر ایک کارنر میں لگی اسٹال کے بیانر پر لکھا ہے کہ ’’ رام جنم بھومی مندر کی تعمیر کے لئے دستخطی مہم‘‘۔

کتابوں‘ بروچرس اور پیپرس سے بھرے ٹیبل کے سامنے دو عورتیں کرسی پر بیٹھی ہیں‘ تاکہ لوگوں کی دستخط ‘ نام ‘ ٹیلی فون نمبر اور پتہ حاصل کرسکیں۔

اسٹال کی دیواروں پر آر ایس ایس نظریہ سازایم ایس گولوالکر‘ اور کے بی ہیڈگوار کے علاوہ وی ایچ پی کے اشوک سنگھل کی تصوئیریں لگی ہوئی ہیں او رساتھ میں رابندر ناتھ ٹائیگور کی ’بھارت ماتا‘ کی تصوئیرلگادی گئی ہے۔

دو میں ایک عورت بھاؤنہ گہلوٹ جس کا تعلق راجستھان سے ہے نہ کہاکہ’’ ہم رام مندر کی ( ایودھیا) میں تعمیر کے لئے این آر ائیز کی زیادہ سے زیادہ دستخطیں حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔ اسٹال کی دیوار پر وی ایچ پی کا نام چسپاں ہیں اور اس کے ساتھ موریشیائی کے ایک سادھو اور پانچ چہروں والے ہنمومان کی تصوئیر بھی لگی ہوئی ہے

۔ہندو ہرٹیج فاونڈیشن کے سکریٹری جنرل ‘ جنھوں نے یہ اسٹال نصب کیاہے سنجیو ساؤ ہانے نے کہاکہ ’’ ایسا پہلی مرتبہ ہواہے کہ ہم پرواسی بھارتی دیواس کے موقع پر این آر ائیز کے مابین دستخطی مہم شروع کی ہے‘‘۔

سہاوانی جو پیشہ سے ایک افسٹ پرینٹر ہیں نے کہاکہ تقریب میں پانچ ہزار سے زائد این آر ائیز کی شرکت متوقع ہے اور منگل کی دوپہر تک ہم نے پانچ سو سے زائد دستخطیں حاصل کرلئے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ پیر کے روز سے ہم نے دستخطیں لینا شروع کردیا ہے ‘ جب این آر ائی وفود کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ۔ ہمارا منصوبہ ہے کہ ان کے ساتھ ہم کمبھ( پریاگ راج) جائیں اس کے علاوہ یوم جمہوریہ کے جشن کے لئے دہلی بھی جانے کا ارادہ ہے‘‘۔

منگل کی دوپہر کے بعد سے اسٹال میں آنے جانے والوں کی تعداد کافی بڑھی ہوئی تھی۔

مذکورہ اسٹال اسی مقام پر نصب کی گئی ہے جہاں پر گجرات ‘ ہریانہ ‘ اتراکھنڈ ‘ بہار‘ کرناٹک‘ پنچاب کی حکومتوں نے اپنی ریاستوں کی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے اسٹال قائم کئے ہیں۔

گنیش کمار نامی دبئی کے ایک کاروباری نے پیپر پر دستخط کرنے کے بعد کہاکہ ’’ جلد سے کلد ہم رام مندر چاہتے ہیں ۔ ہماری زندگی کو یہ متاثر کررہا ہے ‘ یہ ہمارے ملک کی ضرورت ہے‘‘۔

ان ہی کے ایک او رساتھی دوبئی کے کاروباری گریش کمار نے کہاکہ ’’ اس پر دستخط کے ذریعہ ہمارے تہذیبی امیدوں کا اظہار کیاہے‘‘۔

ٹیبل پر ہندوازم پر مشتمل لٹریچر کی کتابوں کا ذخیر ہ تھا جس میں سے ایک ’’ دھرما اور سنسکرت‘‘ بھی ہے ‘ ایک اور کتاب ’’ ہندو دھرما‘‘ ہے اور ایک ہیڈگوار کی زندگی پر مشتمل کتاب تھی۔ پولیس کے دو جوان بھی رکے او ردستخط نہیں مگر اس کا پرجوش انداز میں استقبال ضرور کیا۔

وی ایچ پی کے بین الاقوامی کوارڈنیشن نیدھی دیو اگروال بھی اسٹال پر موجود تھے جو ہرکسی کو ہنومان چالیسی او ر ساتھ میں رودراکش بھی دے رہے تھے تاکہ اپنے غصہ پر قابو پایاجاسکے۔