رام جنم بھومی پر مندر بنانے شیعہ وقف بورڈ کی تجویز

ایودھیا میں نئی مسجد ضروری نہیں : صدر بورڈ وسیم رضوی
لکھنؤ ۔ 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) مسئلہ ایودھیا پر آرٹ آف لیونگ فاؤنڈیشن کے سربراہ سری سری روی شنکر کی جانب سے ثالثی کی اطلاعات کے درمیان اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چیرمین وسیم رضوی نے ان (سری سری) سے آج بنگلورو میں ملاقات کی اور انہیں بورڈ کے اس موقف سے واقف کروایا کہ اس مقام پر رام مندر تعمیر کیا جانا چاہئے۔ رضوی نے فون پر پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’میں نے سری سری روی شنکر سے ملاقات کی اور (شیعہ) بورڈ کے اس موقف سے باخبر کیا کہ ایودھیا میں رام جنم بھومی کے مقام پر ایک رام مندر تعمیر کیا جانا چاہئے۔ میں نے تمام مہنتوں اور سادھوؤں سے بھی ملاقات کی جو مندر کی تعمیر کیلئے عدالت میں فریق ہیں۔ یہ تمام بات چیت کیلئے تیار ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ ایک باہمی سمجھوتہ کے شرائط اور ضابطوں کا مسودہ تیار کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شیعہ سنٹرل وقف بورڈ رام کے پیدائشی مقام پر کوئی مسجد تعمیر کرنا نہیں چاہتا۔ اس کے بجائے غالب مسلم آبادی والے کسی مقام پر اس کی تعمیر کی جاسکتی ہے‘‘۔ وسیم رضوی نے کہا کہ ایودھیا میں متعدد مساجد ہیں جو وہاں رہنے والے مسلمانوں کیلئے کافی ہیں۔ چنانچہ مزید کسی نئی مسجد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ رام کے پیدائشی مقام یا اس کے قریب مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کرنے والے دراصل اس تنازعہ کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ رضوی نے دعویٰ کیا کہ ’’منہدمہ مسجد شیعہ وقف بورڈ کی ملکیت تھی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اس پر فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے بلکہ صرف شیعہ وقف بورڈ کو ہی فیصلہ کرنے کا حق ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے ارادوں سے روی شنکر کو واقف کروادیا ہوں اور یہ سعی ہندو ۔ مسلم بھائی چارہ کو مستحکم کرے گی۔ مسئلہ ایودھیا کی یکسوئی کی کوشش میں روی شنکر نے نرموہی اکھاڑہ کے سنتوں اور مسلم ائمہ سے حال ہی میں ملاقات کی تھی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ اگرچہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ میں زیردوران مقدمہ میں فریق نہیں ہے لیکن وہ اس ضمن میں کافی اثرورسوخ رکھتا ہے۔ رضوی نے تاہم یہ بتانے سے انکار کردیا کہ ملاقات کے دوران سری سری روی شنکر نے ان سے کیا کہا۔