دہلی کے سرکاری اسکولوں میں اُردو اور پنچاب ٹیچرس کی قلت

دہلی اقلیتی کمیشن چیر پرسن کے مطابق کئی سرکاری اسکولوں کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اُردو او رپنچابی زبان ان کے یہاں نہیں پڑھائی جارہی ہے۔

نئی دہلی۔سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی جانب سے انہیں تیسرے مضمون کے طور پر اُردو اور پنجابی کی سہولت فراہم نہ کئے جانے کی شکایتیں موصول ہونے کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن نے ڈائرکٹر آف ایجوکیشن( ڈی او ای) کو حالیہ عرصہ میں نوٹس جاری کی تھی۔

چیر پرسن کمیشن ظفر السلام کے مطابق کئی سرکاری اسکولوں کے عہدیداروں جس میں یمونا وہار‘ سرائے کالے خان اور شاہ دارا نے بتایا ہے کہ اُردو او رپنچابی زبان ان کے یہاں نہیں پڑھائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ کچھ طلبہ نے انہیں بتایا کہ اسکول کے ذمہ داران نے ان سے یہ کہا کہ وہ تیسرے مضمون کے طور پر اُردو اور پنجابی کا انتخاب نہ کریں کیونکہ انہیں اس میں زیادہ نشانات نہیں ملیں گے اور ہوسکتا ہے یہ ان کے نتائج پر اثر انداز ہو۔ مگر اس کی اصل وجہہ سے ٹیچرس کی کمی ہے‘‘۔

سرائے کالے خان کو جاری کردہ نوٹس کے جواب میں ڈی ای او نے پچھلے ہفتہ کمیشن سے کہاکہ یہاں پر مذکورہ لسانی ٹیچرس موجود نہیں ہے اور وعدہ کیا کہ بہت جلد ان کا تقرر عمل میں لایاجائے گا۔سرکاری اسکولوں میں اُردو او رپنجابی کی زبوں حالی کے متعلق کمیشن نے آرٹی ائی ایکٹ کی رپورٹ پر کابھی حوالہ دیا۔

دہلی میں1100سرکاری اسکولس میں بالترتیب 284اور282اسکولس میں اُردو او رپنجابی پڑھائی جاتی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 1028پوسٹ تربیت یافتہ گریجویٹ ٹیچرس( ٹی جی ٹی) برائے اُردو زبان ہیں جس میں سے 883پوسٹ مخلوعہ ہیں۔ ٹھیک اسی طرح ٹی جی ٹی کے تحت پنجابی زبان کے 1023پوسٹ ہیں جس میں سے 780مخلوعہ ہیں ۔ ٹی جی ٹی ایس ٹیچرس دسویں جماعت تک تعلیم دینے کی اہلیت رکھتے ہیں