دہلی میں مسلم لڑکی سے دوستی پر ہندو لڑکے کا قتل

فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے پولیس کی بھاری جمعیت تعینات ، لڑکی کے والدین گرفتار
نئی دہلی ۔ 3 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مغربی دہلی کے کھیلا علاقہ میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے یا فرقہ وارانہ فسادات نہ بھڑک سکیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس علاقہ میں ایک مسلم گرل فرینڈ کے ارکان خاندان نے 23 سالہ فوٹو گرافر انکیت سکسینہ کو ہلاک کردیا ۔ جس کے بعد اس علاقہ میں کشیدگی پید ہوئی ۔ انکیت کو جمعرات کی رات اس کے گھر کے قریب حملہ کر کے ہلاک کیا گیا ۔ اس کا گلہ کاٹ دیا گیا تھا ۔ انکیت کی مسلم گرل فرینڈ شہزادی کی والدہ والد اور چچا کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔ پولیس نے اس لڑکی کے کم عمر بھائی کو بھی حراست میں لے لیا ۔ وہ بھی اس واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث بتایا جاتا ہے ۔ انکیت اپنی معشوقہ 20 سالہ شہزادی سے عشق کیا تھا اور وہ گذشتہ 3 سال سے اس کے ساتھ گھوم پھر رہا تھا ۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکی کے خاندان والے اس طرح کے تعلقات پر اعتراض کیا تھا کیوں کہ انکیت ایک ہندو تھا ۔ جمعرات کی رات 9 بجے اس پر چاقو سے حملہ کیا گیا اس کا گلہ کاٹ دیا گیا ۔ اور وہ وہیں ڈھیر ہوگیا ۔ انکیت کی والدہ کو جیسے ہی اپنے بیٹے پر حملے کی اطلاع ملی گھر سے دوڑ پڑی اور اپنے زخمی بیٹے کو بچانے کے لیے راہگیروں سے مدد طلب کی لیکن کسی نے اس کی مدد نہیں کی ۔ اسی دوران لڑکی شہزادی نے کہا کہ انہوں نے شادی کا ارادہ کیا تھا اور میں اس سے ملاقات کے لیے جارہی تھی کہ کسی نے مجھے بتایا کہ انکیت کو چاقو گھونپ دیا گیا ہے یہ دونوں چند سال قبل پڑوسی تھے اور یہاں سے جانے کے بعد بھی دونوں کی ملاقات ہوتی رہی تھی ۔ اسی دوران دہلی بی جے پی یونٹ کے صدر منوج تیواری نے عام آدمی پارٹی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکیت کے ارکان خاندان کو ایک کروڑ روپئے کا معاوضہ ادا کرے ۔ اس خاندان کا واحد کمانے والا ہلاک ہوگیا ہے ۔ میں اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینا نہیں چاہتا کیوں کہ یہ مسلم لڑکی کے خاندان والوں کی جانب سے حملہ عزت نفس کا معاملہ ہے ۔۔