دہلی میں مسلمان کا نفرت کے خلاف ووٹ‘ ترقی بھی چاہتے ہیں

نئی دہلی۔مسلمان اتوارکے روز راجدھانی میں نا تو قابل اعتماد تھے اور نہ خاموش رہے۔ بی جے پی سے پارلیمانی انتخابات میں مقابلے کے لئے بہتر ین پارٹی کا تعین کیا ہے جس میں کانگریس یاپھر عآپ کی حمایتی پاکٹ بنے ہیں۔

نارتھ ایسٹ دہلی ووٹرس شیلا دکشٹ کی امیدواری اور پرینکا گاندھی کے حالیہ روڈ شو کانگریس کے حمایت میں گیا ہے۔

عبدالافنان (24) سلیم پور کے ایک رہائشی نے کہاکہ ”عام آدمی پارٹی نے دہلی میں بہت سارا کام کیاہے مگر یہ مقامی الیکشن نہیں ہے۔میرا ووٹ اس پارٹی کوجائے گی جو قومی سیاست پر اثر انداز ہوسکتی ہے“۔

ساوتھ دہلی کے ہاوز رانی علاقے کے اطراف واکناف میں کمیونٹی کی ایک بڑی آبادی نے بھی یہ دعوی کیاہے کہ وہ کانگریس کوووٹ دیں گے۔

علاقے میں ٹیلر کاکام کرنے والی سلمیٰ نے کہاکہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے ان کا فائدہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میں نہیں سمجھتی کہ ہماری کمیونٹی کے لوگ کوئی خطرے میں ہیں‘ مگر مسلمان عورتوں کے فروغ کے اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے“۔

ان کے لئے تین طلاق بل کا خیرمقدم تھا مگر ”مسلم خواتین کے لئے حالات نہایت خراب ہوگئے ہیں‘ کیونکہ معاشرہ کا یقین اسی پر ہے۔

چاندنی چوک میں مذکورہ کمیونٹی نے ایسا لگ رہے کہ جنگ کے میدان میں محروس دیکھائی دے رہی ہے۔

مذکورہ جنگ کے میدان میں یونین منسٹر ہرش وردھان بی جے پی کے مقابلہ میں کانگریس کے سینئر لیڈر جئے پرکاش اگروال اور عام آدمی پارٹی کے قومی سکریٹری پنکج گپتا ہے او ریہاں پر قابل اعتماد مسلم آبادی ہے جس کی آواز کانگریس کی حمایت میں اٹھتی سنائی دی ہے۔

مارکٹ اسوسیشن صدر موتیا محل محمد اکرم جنھوں نے جامعہ مسجد سے کچھ فاصلے پر واقعہ پولنگ بوتھ پر اپنا ووٹ دیا ہے نے کہاکہ ”پچھلے الیکشن میں ہم نے وکاس کے متعلق کافی سنا ہے مگر بی جے پی حکومت کے تحت پرانی دہلی میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے۔

جو بھی ہم نے دیکھا ہے اس میں ملک کی تقسیم اور سیاسی نفرت دیکھائی دی ہے“۔

محمد رضوا ن او ران کی اہلیہ سومیا نے بھی کانگریس کے حق میں ووٹ دینے کی بات کہی ہے۔

تاہم ایسٹ دہلی میں نوجوان آتشی مرلانی کی حمایت میں دیکھائی دئے جس کے سر دہلی کے اسکولوں میں اصلاحات لانے کا سہارہ باندھا جاسکتا ہے