دہلی: میویشوں کے چھ کاروباریوں کو 60-70گاؤ رکشکوں نے پیٹا

نئی دہلی:جمعہ کی رات کو ساوتھ ویسٹ دہلی علاقے کے جھاروڈا گاؤں میں گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں 25سال کے شوقین علی اور پانچ دیگر بری طرح پیٹائی کا ایک اور واقعہ پیش آیا۔گاؤ رکشکوں نے ان کے ہاتھ باندھ کر زیر زمین کرتے ہوئے انہیں پیٹا‘ جبکہ ان لوگوں نے ہجوم سے رحم کی گوہار بھی لگائی۔انہوں نے کہاکہ ’’ ایک وقت مجھے ایسا محسوس ہوا ہے کہ ہم سب مارے جائیں گے۔

ہم صرف چھ اور وہ 60-70تھے۔ہمارے ہاتھ باندھ کر ان لوگوں نے بیلٹ ‘ لاٹھی اور جو کچھ ان کے ہاتھ لگا اس سے ہمیں پیٹا۔دوگھنٹوں بعد پولیس وہاں پر پہنچی اور ہمیں بچایا۔کچھ پولیس والوں نے بھی ہمارے ساتھ برا برتاؤکیامگر اسی کی وجہہ سے ہم آج زندہ ہیں‘‘۔ شوقین اپنے 22سالہ بھائی اور پندر ہ سال کے بھتیجے کے ساتھ سفر کررہا تھا۔قبل ازیں دن کے وقت ہی ان لوگوں نے ہریانہ کے جھنجھر سے 17 بھینس کے بچھڑے خریدی ۔ ایچ ٹی کی خبر کے مطابق ان لوگوں نے غازی پور میں ان کو فروخت کرنے کے لئے مویشیوں کو گاڑی میں سوار کیا۔شوقین نے کہاکہ ابتداء میں ایک موٹر سیکل سوار پولیس والے انہیں پیسوں کے عوض سرحد پار کرانے کی بات کی۔

شوقین نے کہاکہ مبینہ طور پر ’’ اسی دوران کچھ لوگ جمع ہوگئے۔ میں نے پولیس والے سے کہا کہ ہمیں تھانے لے کر چلایں اور ہمیں ہجوم کے ساتھ نہ چھوڑنے کی بات کہی کیونکہ میں ڈر گیا تھا‘ مگروہ چلا گیا‘‘۔ شوقین کے کم عمر بھتیجے کو اس کے اور اس کے بڑے بھائی کے ساتھ کی گئی مارپیٹ واضح طورپر یاد ہے۔اس نے کہاکہ ’’ وہ لوگ چلا رہے تھے کہ ملا ہے او رپاپی ہے اس کو مارو‘‘۔شوقین او راس کے گھر والوں نے کہاکہ وہ صرف بھینس فروخت کرتے ہیں۔ علی جان نے کہاکہ ’’ ہم کس طرح گناہ کرسکتے ہیں؟اگر کوئی کو یہ جانور فروخت نہیں کرتا ہے تو ہم خریدیں گے بھی نہیں۔ ہمیں بھینس فروخت کرنے والوں میں زیادہ تر ہندو ہی ہیں‘‘