دہلی سے سری نگر تک شجاعت بخاری کے قتل پر اظہار مذمت

ائی اینڈ بی نے اس کو آزادی صحافت پر حملہ قراردیا ہے‘ چیف منسٹر نے کہاکہ عید سے قبل اس طرح کی حرکت دہشت کی بدترین صورت کی عکاسی کرتی ہے۔
جموں او رکشمیر۔ سینئر صحافی اور رائزنگ کشمیر کے ایڈیٹر شجاعت بخاری کے قتل پر ملک کے بڑے سیاسی قائدین اور صحافتی برادری نے سخت مذمت کی ہے۔کئی لوگوں نے اس قتل کو بزدلانہ حملہ قراردیا ہے ‘ وہیں انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ منسٹر نے کہاکہ ’’ یہ بے رحمانہ حملہ صحافت کی آزادی پر کیاگیا ہے‘‘۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ’’شجاعت بخاری پر کیاگیا حملہ بزدلانہ ہے۔

یہ کشمیر کی سنجیدہ آواز کو دبانے کے لئے کیاگیا حملہ ہے۔ وہ نہایت بہادر او ربے باک صحافی تھے۔ ان کی موت پر گہرا صدمہ لگا ہے۔ ان دعائیوں ان کے پسماندگان کے ساتھ ہیں‘‘۔

جموں او رکمشیر کے چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہاکہ’’ عید سے عین قبل دہشت گردی کا بدنما چہرے سامنے آیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ وہ بخاری کی اچانک موت سے’’حیران او رگہرے صدمہ ‘‘ میں ہیں اور سختی کے ساتھ اس طرح کے عمل کی مذمت کرتے ہیں جو تشدد کی منشاء سے کیاگیا ہے اور مرحوم کی مغفرت کے لئے دعاء گو ہوں‘‘۔

ائی اینڈ بی منسٹر راجوردھن راتھوڑ سنگھ نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ مذکورہ بے دردی سے کیاگیا قتل ’’ صحافت کی آزادی پر بے رحمانہ حملہ ہے‘‘ ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی ’’آزاد صحافت‘‘ ملک کی جمہوریت کے لئے’’بڑی طاقت ‘‘ ہے اور ’’ ہم پر ذمہ داری ہے کہ میڈیا کے لوگوں کو محفوظ اور موثر انداز میں کام کرنے کا ماحول فراہم کرسکیں‘‘۔جموں او رکشمیر کے سابق چیف منسٹر عمرعبداللہ نے کہاکہ’’ یہاں تک انہوں نے اپنے آخری ٹوئٹ میں کہاتھا کہ وہ خود کا ‘ اپنے ساتھیو ں او رپیشہ وارانہ ساتھیوں کا بچاؤ کررہے ہیں۔ وہ اپنے محبوب اور بہترین صحافت کی خدمات انجام دینے کے دوران مارے گئے‘‘۔

اپنا اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ ’’شجاعت بخاری کی موت کے متعلق جان کر میرے حیران ہوگیا۔ جموں اور کشمیر میں امن کے قیام او رانصاف کے لئے وہ بے باکی او ربہادری کے ساتھ لڑررہے تھے۔ ان کی کمی محسوس کی جائے گی‘‘۔

بی جے پی کے ریاستی صدر او رنوشیرا کے رکن اسمبلی رویندر رائنا نے حملہ کی مذمت کی ۔ سینئر بی جے پی لیڈر رام مادھو نے کہاکہ مذکورہ حملہ دہشت گردی کا بزدلانہ اور قابل مذمت عمل ہے۔سی پی ایم نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ شجاعت بخاری کشمیر کی قابل احترام آواز تھے۔ ان کا قتل کشمیر میں صحافیوں کو درپیش مشکلات کی یاددلاتا ہے۔ سی پی ائی ان کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتی ہے‘‘۔

ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا نے ٹوئٹ کرکے قتل کی سخت مذمت کی اور اس کو جمہوری آوازوں اور صحافت کی آزادی پر ایک بڑا حملہ قراردیا ہے۔پریس کلب آف انڈیا نے اس قتل کو ’’ بدماغ دہشت گرد حملہ‘ ‘ قراردیا وہیں نیشنل یونین آف جرنلسٹ ( انڈیا) نے کہاکہ بخاری کے قتل کی سختی سے مذمت کی ہے۔

ایمنسٹی انڈیا نے اپنے ٹوئٹ میں بخاری کو ’’ بہادر اور جموں کشمیر میں مساوات او رانصاف کی لامحدود آواز ‘‘ قراردیا ۔

علیحدگی پسند لیڈر ارن نے بھی اس قتل کی سختی کے ساتھ مذمت کی۔ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق نے کہاکہ’’ شجاعت بخار ی کی موت کی خبر سن ہر گہرا صدمہ لگا۔ اس غیر انسانی طریقے سے کئے گئے اقدام کی سخت الفاظوں میں مذمت کی جاتی ہے۔ عظیم سپوت پر ناز ہے او ران کی موت بڑانقصان ہے‘‘۔

حریت کے چیرمن سید علی شاہ گیلانی نے کہاکہ ’’ بناء کسی جواز کے کسی کا بھی قتل غیر انسانی او رخیر اخلاقی کام ہے۔ اختلاف رائے کسی فرد کے قتل کے جرم کی وجہہ نہیں ہوسکتی‘‘