دہلی اٹوڈرائیور کا قتل۔لوگ ویڈیو بنارہے تھے‘ کسی نے مدد نہیں کی۔ متوفی کے انکل کا بیان

ویڈیو میں راہ چلتے لوگ اس سے پوچھ رہے ہیں کہ حالت کیسی ہے‘ مگر کسی نے بھی ابتدائی طبی امداد کے لئے اسے اسپتال لے کرجانے کی نہیں سونچی‘ افسوسناک بات یہ رہی ہے زخمی حالت میں اسے پولیس کی گاڑی میں اسپتال لے کر جانا پڑا‘ جہاں پر وہ زخموں سے جانبرنہ ہوسکا۔

نئی دہلی۔ راہ چلتے کسی شخص نے ایک ویڈیو تیار کیا جس میں جہانگیر عالم اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے‘ خون میں لت پت حالت میں کنوڈ پیالیس کے سامنے وہ زمین پر ڈھیر ہے۔

ا س کے ہاتھ میں اٹور کشہ کی چابی ہے‘ جہانگیر کو یہ کہتے صاف طور پر سنا جاسکتا ہے کہ ’’ ان لوگوں نے مجھ پر چاقو کا وار کیاہے‘ اسی دوران وہ زمین پر درد کے مارے وہ تڑپ رہا تھا۔

پولیس کے مطابق جہانگیر پورے دن کا کام ختم کرنے کے بعد گھر واپس جانے کی تیاری جب کا فیصلہ کیاتو اس نے مسافرین کے آخری جتھے کو خان جامعہ نگر سے کناڈ پیالس چھوڑنے کا طئے کرکے اٹومیں سواری بیٹھالی ۔

مگر یہ اس کا آخری سفر ثابت ہوا۔وہ سال2017۔ تھا جب جہانگیر کے چھ لاکھ روپئے میں اٹو خریدا تھا۔نہ صرف اس کا بلکہ اس کی بیوی محمودہ اور چار بچو ں کے گذارے کا سہارہ بھی یہی ایک اٹوتھا۔

جہانگیر کے چچا منیر السلام (38) کے مطابق وہ ہر ماہ بینک کو14ہزار روپئے ادا کرتا تھا۔ماباقی پیسے وہ اپنے گھر والوں کے لئے مالدہ کے ہرش چندرا پور بھیج دیاکرتاتھا۔

اس کے انکل نے دعوی کیاہے کہ لوگ جہانگیر کو بچانے کے لئے اس کا ویڈیو نکالنے میں مصروف تھے ‘ ہوسکتا ہے وہ بچ جاتا۔منیرنے غمزدہ حالت میں کہاکہ’’چاقو سے حملے کے بعد بھی وہ اسپتال پہنچنے کے لئے اٹو چلاتا رہا۔

یہ اس وقت ہوا جب وہ نحیف حالت میں سڑک کے کنارے زمین پر زخمی حالت میں گر گیا اور مدد کی گوہار لگارہاتھا تو تمام لوگ اپنے موبائیل کیمرے نکال کر ویڈیو بنانے شروع کردئے‘‘۔ مبینہ طور پر ایک پولیس پٹرولنگ گاڑی کی نظر جہانگیر پر پڑی جس میں اس کو اسپتال لے جایاگیا۔