دادری۔ مسلمانوں پر پراسرار فائرینگ پولیس کے لئے اب بھی ایک معمہ

دادری۔مسلمانوں پر پراسرار طریقے سے فائیرنگ کے بڑھتے واقعات دادری میں لوگوں کو پریشان کررہے ہیں ‘نقاب پوش گاڑی سوار لوگ آرہے ہیں اور عقب سے فائرینگ کرنے کے بعد کامیابی کے ساتھ فرار ہورہے ہیں۔ پچھلے تیس دنوں کے دوران دادری کے مختلف حصوں میں چھ لوگوں پر فائیرنگ کرکے انہیں زخمی کردیاگیاہے۔

شام8سے 10بجے کے درمیان میں موٹرسیکل پر سوار لوگ آتے ہیں اور عقب سے کسی ایک مسلم کو نشانہ بناکر موقع سے فر ار ہوجاتے ہیں۔اس قسم کے واقعات اس لئے بھی تشویش کا باعث بن رہے ہیں کیونکہ حملہ آور کا متاثرہ شخص سے نہ تو کوئی ذاتی دشمنی ہے اور نہ ہی حملے کا مقصد لوٹ مار کرنے ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق جمعرات کے روز9:30بجے کے قریب22سالہ سلمان28سالہ افسر اور22سالہ انیس کوپر دولوگوں نے گولی چلائیں۔ داداری پولیس کے مطابق سلمان کی کمر پر گولی ماری گئی تھی مگر گولی کمر کو زخمی کرتے ہوئے سلمان کے پیر میں جاکر لگی تھی۔

سلمان ایک ٹرک ڈرائیور ہے جبکہ افسر اور انیس اس کے چھوٹے بھائی ہیں جو گاڑی کے لئے کنڈاکٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔جولائی22کی رات کو 25سالہ شوقین پر موٹرسیکل سواروں نے 9:30کے قریب اس وقت گولی چلائی جب وہ گھر واپس لوٹ رہا تھا۔

کمر میں گولی لگنے کی وجہہ سے وہ زخمی ہوگیاتھا۔ اسی طرح ایک او رحملہ 12جولائی کے روز اسوقت پیش آیا جب 50سالہ فیاض جو کہ ایک فوڈ کورٹ چلاتے ہیں پر موٹر سیکل سواروں نے فائیرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔

جولائی 14کے روز فیضان نامی چودہ سالہ اسکرپ ڈیلر پر دو لوگوں نے گولی چلائی جس پر اب تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔کسی ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو اس طرح کی فائیرنگ میں نشانہ بنانے کا مقصد کہیں دادری میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا تو نہیں ہے؟۔