خلیجی ممالک میں ہندوستانیوں کی نوکریاں خطرہ میں 

کوچی : مشرقی ممالک کی معیشت میں کمزوری اور ہندوستان حکومت کے ذریعہ تحفظ آمیز کے اقدامات کو اپنا نے سے کیرالا کے باشندوں کی نوکریاں خطرہ میں پڑنے کا اندیشہ ہے ۔ مائیگریشن کے ایک عہدیدار نے یہ اطلاع دی ۔ کیرالا کے کوچی شہر میں سنٹر آف ڈیولپمنٹ اسٹیج کے ایس ایرودیا راجن نے بتایا کہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد خلیجی ممالک کی اقتصادیات میں ترقی نہیں ہوئی ہے جس سے خلیجی ممالک میں بیرونی ممالک نوجوانوں کی نوکریاں بحران کا شکا رہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورلڈ کپ دبئی ایکسپو ۲۰۲۰ء اور سعودی عرب وز ن ۲۰۳۰ ء کے ذریعہ اقتصادیات کو رفتار دینے کی کوشش کررہا ہے ۔راجن نے کہا کہ تنخواہوں میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ نیپال او رفلپنس ممالک کے لوگ کم تنخواہوں پر بھی کام کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے ممالک کے لوگوں کی نوکریاں چلی جارہی ہے ۔ ایرودیا راجن نے بتایا کہ میں قطر میں کچھ نیپالی مزدوروں سے ملاقات کیا جو ہر مہینہ ۲۰۰؍ ڈالر جو ہندوستانی کرنسی کے مطابق ۱۴؍ ہزار روپے ہوتے ہیں اتنی قلیل تنخواہ میں بھی یہ لوگ کام کررہے ہیں ۔ مشرقی وسطیٰ کیلئے ہیومن ریسرچ کی فراہم کرنے والے ریسرچ ہنٹر کے چیر مین مجید عبداللہ نے کہا کہ ہندوستانی مزدور خاص کر کیرل کے رہنے والو ں کو افریقہ سے زیادہ خطرہ ہے ۔ مجید عبد اللہ نے بتایا کہ افریقیوں کو کام پر رکھنے کی اہم وجہ یہ ہے کہ انہیں کئی کام آتے ہیں اور انہیں بات کرنے میں بڑی مہارت حاصل ہے ۔ جس وجہ سے کمپنیاں انہی ں نوکریاں دینے سے باز نہیں آتی ۔

انہوں نے کہا کہ افریقیوں کم تنخواہوں میں بھی کام کرلیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈرائیورس ، ہیلپرس اور اسٹور کیپرس جیسے کامو ں کی جگہ افریقی زیادہ کام کررہے ہیں ۔ عبد اللہ نے کہا کہ ہندوستانی کار ڈرائیور ماہانہ ۲۰؍ ہزار روپے تنخواہ کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ افریقی آٹھ ہزار روپے میں کام چلا لیتا ہے ۔ مجید عبداللہ نے کہا کہ ہندوستانی مزدوروں کی نوکریاں چھیننے کی دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ ہندوستانی حکومت کے ذریعہ تنخواہیں طئے کرنا ہے ۔