خراب بنیادی سہولتیں مگر پاکستانی ہندو پناہ گزینوں کے لئے دہلی اب بھی ’’ گھر ‘‘ بنا ہوا ہے 

نئی دہلی۔ شمالی دہلی کے ادرش نگر میں پاکستان پناہ گزینوں کے عارضی طور پر بنائی گئی کالونی کی چھت پر ترنگا لہرا رہا ہے۔

مذکورہ پرچم کہہ رہا ہے کہ یہ رہائشی وہ ہیں جو مذہبی قانونی کاروائی کے خوف سے ملک چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں اور یہاں آکر پناہ لینے کے بعدوہ ہندوستانی شناخت حاصل کرچکے ہیں۔

مذکورہ 3.2ایکڑ پر مشتمل علاقہ 110پاکستانی ہندو خاندانوں کا گھر ہے جو 720لوگوں پر مشتمل ہے جس میں180بچے اور 240عورتیں شامل ہیں

۔ لینڈ فل سائیڈ سامنے مذکورہ کالونی مئی 2013میں تیار کی گئی تھی جب بیس ہندو فیملی ہندوستان مذہبی مقصد سے ہے اور ’’آزادی ‘‘ کے لئے یہیں پر مقیم ہوگئے ۔

مگر اس ’’آزادی ‘‘ نے اس کی مصیبت ختم نہیں کی۔ ان کے مٹی کے گھر جس پر کوئی سائبان نہیں ہے رہنے کے قابل جگہ نہیں ہے۔

نہ تو یہا ں پر برقی کی سہولت ہے اور نہ ہی حفظان صحت کا کوئی خیال رکھا گیاہے۔

زیادہ تر پناہ گزین زراعی لیبر ہے اور انہیں کوئی دوسرا کام نہیں آتا‘ لہذا وہ یہاں پر بے روزگار ہیں۔

مگر 55سالہ راڈو کے مطابق جو ایک سال قبل ہندوستان ائے تھا دہلی ان ’’ گھر ‘‘ گیا ہے اور کمیونٹی اسی احساس کے ساتھ زندگی گذار رہی ہے