خاشوگی کا سفارت خانہ میں قتل ‘ نئے شواہد کا دعوی۔ ترکی عہدیدار

استنبول۔ پولیس جس نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ کی تلاشی لی ہے کو سعودی عرب کے رائٹر جمال خاشوگی جس کا قتل ہوگیا ہے کہ متعلق نئے شواہد دستیاب ہوئے ہیں۔ایک اعلی سطحی ترکی عہدیدار نے منگل کے روز اس بات کا دعوی کیاہے۔ سفیر کے ملک چھوڑ کر جانے کے بعد انتظامیہ نے قونصل کی رہائش کے قریب تلاشی کی تیاری کرلی تھی۔

ریاستی ذرائع ابلاغ کی خبر کے مطابق قونصل محمد الاوطیبی نے2بجے کے قریب ملک چھوڑ کر فراری اختیار کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ان کے گھر کے سامنے سکیورٹی فورسس نے حصار بندی کردی تھی۔

خاشوگی کے لاپتہ ہوجانے کے بعد سفیر کا عہدہ چھوڑ کر قونصل کے ملک سے فرار ہونے پر سعودی عرب نے فوری طور پر کوئی تذکرہ نہیں کیاتھا۔

درایں اثناء امریکی سکرییرٹی آف اسٹیٹ مائیک پاوم پیو نے ریاض میں سعودی فرمانررواں سلمان اور ان کے بیٹے محمد بن سلمان سے خوشگوار ماحول میں بات چیت کے بعد مصافحہ بھی کیا‘ واشنگٹن پوسٹ میں انہوں نے امریکہ کی جانب سے اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیاتھا۔

سعودی عہدیداروں نے ترکی کی جانب سے سعودی ایجنٹس کے ہاتھوں خاشوگی کے قتل کے متعلق لگائے گئے الزامات کو’’ بے بنیاد‘‘ قراردیا‘ مگر امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں کے مطابق ہوسکتا سعودی عربیہ اس بات کو تسلیم کرلے تفتیش کے دوران سفارت خانہ میں رائٹر کا قتل کردیاگیا۔

ترکی کے ایک اعلی سطحی عہدیدار نے اسوسیٹ پریس سے جاری تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ پولیس کو وہاں سے کچھ ایسے شواہد بھی ملے ہیں جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ خاشوگی کا بنا توقف کے قتل کردیاگیا ہے۔

پولیس کا دوسرا پلان سعودی قونصل کے گھر کے قریب کی تلاشی لینا ہے۔ اکٹوبر2کے روز خاشوگی کے لاپتہ ہونے کے فوری بعد سفیر کی گاڑی ان کے گھر کے طرف جاتی ہوئی سی سی ٹی وی فوٹیج سے منظر عام پر ائی ہے۔

ریاض میں سعودی کا خارجی منسٹر عدیل الجوبیر نے پام پیو کا کی آمد پر استقبال کیا۔ سابق سی ائی اے سربراہ نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی۔

شاہی محل پر پام پیو کی آمد کے فوری بعد جہاں پر انہوں نے ’’ صدر امریکہ ٹرمپ کے بجائے ان کی آمد کو قبول کرنے‘‘ پر شکریہ کی ادائی کے بعد دونوں بند کمرے میں میٹنگ کے لئے چلے گئے۔بعدازاں پام پییو نے مسکراتے چہرے سے ولعیہد سے بھی ملاقات کی ۔

مذکورہ 33سالہ ولیعہد دنیا کے سب سے بڑی تیل ایکسپوٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔پرنس کی پالیسیوں پر تنقیدی تبصرے کرنے کی وجہہ سے خاشوگی خود کو سعودی عرب سے جلاوطن کرتے ہوئے امریکہ میں قیام کئے ہوئے تھے