حیدرآباد: کل ہند صنعتی نمائش کا افتتاح

حیدرآباد : جناب محمد محمودعلی وزیر داخلہ ریاست تلنگانہ نے آج ۷۹؍ ویں کل ہند صنعتی نمائش کا افتتاح کیا او رکہا کہ ریاستی حکومت نمائش کی ترقی اور فروغ کیلئے بے مثال اقدامات کررہی ہے ۔ محمد محمود علی نے کہا کہ صنعتوں کی ترقی اور فروغ کے جس مقصد سے نمائش کو نظام حیدرآباد نے قائم کیا تھا آج نمائش سوسائٹی اس مقصد میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے او رتعلیم کے میدان میں تیزی سے جارہی ہے۔

انہوں نے نمائش کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ سوسائٹی آمدنی کا ۹۹؍ فیصد حصہ تعلیم پر صرف کرتی ہے جس کی مثال ملک میں نہیں ملتی ۔نئے وزیر داخلہ بنے محمود علی نے سال نو کے موقع پر تمام شہریوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اور سال نو کا آغاز تلنگانہ کی عوام کیلئے نہایت اہم دن ہے ۔ آج کے دن تلنگانہ کے ہائی کورٹ کا بھی آغاز ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد نمائش کو مزید مستحکم کرنے کے احکامات کئے گئے ہیں اور عوامی سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے۔

موٹر سیکل پارکنگ فیس کو برخواست کردیا گیا اور سیکوریٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تا کہ عوام کو پر سکون و اطمینان بخش ماحول فراہم کیا جاسکے ۔ریاستی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس مرتبہ نمائش سوسائٹی میں عوامی سہولت کیلئے میٹرو ریل ٹکٹ بھی فروخت کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نمائش میں اے ٹی ایمس ، ہیلت سنٹرس او رایمبولنس کی خدمات فراہم کی جارہی ہے ۔ اس موقع پر صدر کل ہند ایگزیبیشن سوسائٹی مسٹر ایٹالہ راجندر نے کہا کہ نظام دور حکومت میں صنعتوں کو فر وغ دینے کیلئے تمام پیداوار اشیاء کو ایک پلیٹ فارم پر لاتے ہوئے نمائش سوسائٹی کا آغاز کیاگیاتھا ۔ او رعثمانیہ گریجویٹ ایسوایشن اور سوسائٹی کے بہترین باہمی اشتراک سے نمائش کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کی جانب سے معیاری تعلیم کے مثالی اقدامات جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے کالجس پر توجہ دے رہے ہیں جو مالی امداد نہ ہونے کی وجہ سے بند ہونے کے در پہ ہے ۔ اس موقع پر سکریٹری نمائش سوسائٹی مسٹر بی وی رنگا ریڈی نے رپورٹ پیش کی ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال نمائش میں 2500اسٹالس قائم کئے گئے ہیں ۔ گذشتہ سال ۲۵؍ لاکھ لوگوں نے نمائش کا مشاہدہ کیا تھا اور اس مرتبہ ۳۰؍ لاکھ کے قریب لوگوں کا اندازہ ہے ۔ اس افتتاحی تقریب میں نائب صدر سوسائٹی ڈاکٹر بی سرینواس راؤ ، رکن ڈی موہن کے علاوہ رکن وقف بورڈ محمد وحید احمد، رکن میناریٹی کمیشن ارشد علی خان و دیگر موجود تھے ۔