حکومت کی نگرانی میں 30,000مدرسوں کو لیاجائے گا۔ پاکستان

ڈائرکٹر جنرل برائے انٹر سرویس پبلک ریلیشن (ائی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور نے روالپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہاکہ پاکستان اس بات شاہد ہے کہ 1947میں 247مذہبی ادارے بڑھ کر 1980میں 2861تک پہنچ گئے تھے۔

روالپنڈی۔دہشت گردی پر قابو پانے کی مہم کے حصے کے طور پر پاکستان نے پیرکے روز اعلان کیاوہ 30,000مدرسوں کو مرکزی تعلیمی نظام میں شامل کرنے کاکام کریں گے۔

فوج کے ایک ترجمان نے کہاکہ وہ معاصر مضامین پڑھائے جائیں گے اور ایک نصاب جو نفرت کی تقریر کے بغیر ہوگا طلبہ کو پڑھایا او رسیکھا یاجائے گا تاکہ دیگر طبقات کا احترام کرسکیں۔

ڈائرکٹر جنرل برائے انٹر سرویس پبلک ریلیشن (ائی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور نے روالپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہاکہ پاکستان اس بات شاہد ہے کہ 1947میں 247مذہبی ادارے بڑھ کر 1980میں 2861تک پہنچ گئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ”او ر اب 30,000سے زائد مدرسہ ہیں۔ جن میں سے ایک سو مدرسہ دہشت گردی کا پروپگنڈہ کررہے ہیں“۔

اورمزیدکہاکہ اداروں کو مرکزی دھارے میں لانے اور ان پر کنٹرول کے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ”تمام مدرسوں کو وزرات تعلیم کے تحت لانے کاکام کیاجارہا ہے“۔

ترجمان نے یہ بھی کہاکہ ہے ان طلبہ کو ڈگری بھی فراہم کی جائے گی جو ایجوکیشن بورڈ سے منسوب رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ ”ابتداء میں دو ارب روپئے اس کام کی شروعات کے لئے درکار ہیں اور پھر ایک بلین ہر سال اس پر خرچ ہو ں گے۔

تین مراحل میں مرکزی دھارے میں لانے کاکام کیاجائے گا۔ پہلا ایک ماہ کے وقت میں بل کی تیاری۔ دوسرا ٹیچرس کی تربیت او رتیسرے بل کے نفاذ کا عمل“۔

غفور نے یہ بھی دعوی ہے کہ پاکستان میں کوئی دہشت گروپ نہیں ہے کیونکہ دہشت گردوں کے منظم نٹ ورکس کو فوج نے اپنی کاروائی سے تباہ کردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میں اب یہ پورے بھروسہ کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ پاکستان میں اب کوئی دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے“