حکومت پر صحافت کی آواز دبانے اپوزیشن کا الزام 

نئی دہلی : اپوزیشن پارٹیوں نے مودی حکومت پر ملک میں میڈیا کا گلا گھونٹنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اے بی پی نیوز کے دو سینئر صحافیوں پنیہ پرسون باجپائی او رملند کھاندیکر کے استعفیٰ کے معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھایا ۔

کانگریس نے بی جے پی حکومت پر شدید رد عمل کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی تنقیدی رپورٹ پیش کی جارہی تھی اسلئے اے بی پی نیوز کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے دو صحافیو ں نے استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئے ۔لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ملک ارجن نے حکومت پر میڈیا کو دھمکا نے کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند برسوں میں حکومت کی جانب سے میڈیا کا گلا دبانے کے متعدد معاملات سامنے آچکے ہیں ۔اور خاص کر بی جے پی حکومت کی کارکردگی کو دکھایا جاتا ہے تو میڈیا کو دھمکایاجاتا ہے ۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں رہے گی تو ہم کیسے بولیں گے ؟تاہم حکومت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے اطلاعات و نشریات کے وزیر راج وردنے سنگھ راٹھور نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اے بی پی نیوز غلط خبر نشر کرتا ہے ۔لیکن حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔مرکزی وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چینل کا ٹی آر پی تیزی سے گررہا ہے اوراپوزیشن حکومت کو مورد الزام قرار دے رہی ہے ۔واضح رہے کہ اے بی پی کے ایک سینئر اینکر ابھیشا شرما کو بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست یوپی میں امن وامان کی صورتحال پر تنقید ی رپورٹ پیش کرنے کی پاداش میں چینل سے نکال دیا ہے۔راجیہ سبھا میں ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک او برائن نے بھی اس مسئلہ کواٹھایا ہے ۔

جب کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال اس مسئلہ پرمودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں ۔انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ آزاد میڈیا جمہوریت کی شہ رگ ہے ۔لیکن مودی حکومت آزاد میڈیا کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔اے بی پی سے دو صحافیوں کا استعفیٰ اس کاثبوت ہے اورمیڈیا کو اس معاملہ میں آگے آنا چاہئے ۔