حملوں کے جواب میں۔ گجرات کے اندر دلتوں نے امبیڈکر گربھا کیساتھ منائی نوراتری

نئی دہلی۔گربھا دیکھنے اور موچھ رکھنے کی وجہہ سے دلتوں پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں کے بعد ‘ احمد آباد کے ایک گاؤں میں سوسے زائد دلت خاندانوں نے ’امبیڈکر گربھا‘‘ کے ساتھ نوراتری کاتہوار منایا۔ضلع احمد آباد کے رامپور گاؤں کے ساکن ایک دلت کنو سومیرا منگل بھائی نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ’’ اس طرح کی چیز گجرات میں پہلی بار پیش ائی ہے۔

مجھے گاؤں والوں کو یہ سمجھانے میں پانچ سال لگے کے کسی دیوی دیوتا کو پوجنے کے بجائے امبیڈ کر کی پوجا ہمارے لئے بہتر ہے۔ میرے گاؤں کے لوگ بہت وہمی ہیں ان کا ماننا ہے کہ بھگوان انہیں اٹھالے گا‘‘۔ تقریب کے مرکزی منتظم منگل بھائی جو سجاوٹ کا کاروبار کرتے ہیں نے کہاکہ گاؤں میں اونچی ذات کے لوگوں کی موجودگی کے درمیان میں گربھا کا انعقاد ایک مشکل کام ہے۔

گاؤں کے دلت بشمول منگل بھائی کی بیو ی نے پہلے تو کسی تقریب کے انعقاد کی مخالفت کی‘ تاہم دلتوں پر بڑھتے حملوں کے پیش نظر اس اقدام کو قطعیت دینے کا ہمیں موقع مل گیا۔انہوں نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ’’ ہمیں اونچی ذات والے لوگوں کے ساتھ گربھا کھیلنے کی اجازت نہیں ہے‘‘۔

منگل بھائی نے اپنی سالانہ آمدنی تین سے چار لاکھ روپئے میں سے تقریب کے دسویں روز خرچ کے لئے 70,000روپئے دئے۔انہوں نے امبیڈ کر کے تعلیمات خلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ ‘ ان کے تعلیمات نے ہمیں مستحکم بنایا ہے اور ہمیں تقریب منعقدہ کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔ تقریب میں وہ گیت بجایا گیا جس کو دلت کارکن ہیمنت چوہان اور دسرتھ سالوی نے لکھاتھا جو امبیڈکر کے تعلیمات کی اہمیت پر مشتمل ہے۔منگل بھائی نے کہاکہ ’’یہ گیت انہوں نے ان لائن سے حاصل کیا ہے اور اس میں ہمارے حقوق کے متعلق جدوجہد اور طبقہ واری اساس پر کی جانے والی ناانصافیوں کا ذکر ہے‘‘۔

قریبی گاؤں کی ایک اسکول ٹیچر نے تقریب کو ’’ اپنے آپ میں ایک انقلاب‘‘ قراردیا ہے۔گجرات میں اونچے طبقے کے لوگو ں نے تین دلتوں پر اپنے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ ضلع آنند نگر میں مندر کے اندر گربھا دیکھنے کے لئے گئے ایک دلت کو قتل کردیاگیا۔ وہیں پر منگل کے روز گاندھی نگر ضلع میں ایک اور نوجوان کو موچھ رکھنے کی وجہہ سے بری طرح پیٹا گیا۔