جے این یو کے عمر خالد کو مدعو کرنے پر اے بی وی پی کے ہنگامہ کے بعدرام جاس کالج میں تصادم

نئی دہلی:چہارشنبہ کے روز رام جاس کالج کے طلبہ گروہوں کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا۔ کیونکہ ایک روز بعد کالج میں منعقدہ ہونے والی تقریب جس میں پچھلے سال مخالف نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار جے این یو طالب علم عمر خالد کو خطاب کے لئے مدعو کرنے کے خلاف اے بی وی پی کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے مذکورہ تقریب کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیاتھا

۔رام جاس کالج کے طلبہ نے آر ایس ایس کی ملحقہ تنظیم اے بی وی پی کے غنڈے جنھوں نے کالج کو چاروں طرف سے گھیر لیاتھا کہ خلاف ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے مورثی نگر پولیس اسٹیشن تک ریالی نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔مرد اور خاتون پولیس جوانوں کی کثیرتعداد کالج کے اطراف واکناف میں تعینات کردی گئی مگر دونوں گروہوں کے درمیان میں تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔

ائی اے این یس سے بات کرتے ہوئے کل ہند اسٹوڈنٹ اسوسیشن دہلی یونیورسٹی یونٹ صدر کاول پریت کور نے کہاکہ ’’ اے بی وی پی کے لوگ جو ریالی میں شرکت کرنے والے طلبہ کو روک رہے ہیں‘‘۔منگل کے روز اے بی وی پی طلبہ کے ایک بڑے گروپ نے رام جاس کالج میں ہندوستان کے قبائیلوں کے منعقدہ دوروزہ سمینار کے پہلے اجلاس میں رغنہ پیدا کیا۔ خالد اسی مضمون پر پی ایچ ڈی کا مقالہ تیار کررہا ہے ۔

اے بی وی پی جو دہلی یونیورسٹی میں اچھا اثر رکھتی ہے نے خالد کو ’’ ملک کا غدار ‘‘ قراردیتے ہوئے نعرے بازی کی اور منتظمین سے منگل کے روز کا اجلاس منسوخ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا۔اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ رہے کہ طلبہ کو کالج کے اندر مقفل کردیاگیا اور انہیں زدکوب کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دی گئی جبکہ پولیس صرف تماشہ دیکھ رہی تھی۔

عمر خالد ان طلبہ میں شامل جنہیں پچھلے سال9فبروری کو جے این یو میں مخالف ملک نعرے بازی کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا۔خالد نے چہارشنبہ کے روز ائی اے این ایس کو بتایا کہ’’ میں رام جاس کالج کے راستے پر تھا جب مجھے طلبہ نے بتایا کہ اے بی وی پی کارکنوں نے تقریب میں ہنگامہ کیا ہے ۔

منتظمین نے مجھ سے کہاکہ کسی دوسرے راستے سے ائیں مگر اب تک میں نے اس کا فیصلہ نہیں کیاہے‘‘۔ان

ہوں نے کہاکہ چہارشنبہ کی ریالی ہمارے لئے نہیں بلکہ ’’ یونیورسٹی کی جمہوری فضاء ‘‘ کے لئے مقرر کی گئی ہے۔