جے این یو کے طالب علم کی موت پر والدکو شبہ

نئی دہلی: جے این یو کے دلت طالب علم جس کی نعش دودن قبل ساوتھ دہلی میں اس کے دوست کے مکان سے دستیاب ہوئی کے والد نے اس کی موت کو خودکشی ماننے سے انکار کردیا او ردعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا ایک جنگجو تھا جو یونیورسٹی میں’’ طلبہ سرگرمیوں کے اندر طبقہ واری ہراسانی اور امتیاز سلوک کے خلاف جدوجہد کررہا تھا‘‘۔

پولیس کی جانب سے خودکشی اور خودکشی کے خلاف اکسانے کے متعلق نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد مذکورہ والد کا دعویٰ منظرعام پر آیا ہے ۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس چینموے بسوال نے کہاکہ ’’ پولیس نے ایس سی اور ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی ایک مقدمہ درج کیا ہے‘‘۔پیر کے روز مونیکارہ وہار میں اپنے دوست کے گھر میں 29سال جے متھو کرشنن جوکہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے ایم فل کا طالب علم ہے کی نعش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔

متوفی طالب علم کے والد 53سالہ جیوندھام نے پولیس سے کہاکہ ان کے بیٹے خودکشی نہیں کی ہے اور اس کے جسم پر اس قسم کے کوئی نشانات بھی نہیں ملے۔جیون دھام نے پولیس کو ایک تحریری بیان دیا جس کے ایک کاپی ائی اے این ایس کے پاس بھی موجود ہے جس میں انہوں نے کہاکہ ’’ میں نے تصوئیر دیکھیں ہیں جس میں اس کی نعش پنکھے سے لٹکی ہوئی ہے ‘ اس کے گھٹنے موڑے ہوئے ہیں اور پیر زمین سے لگے ہوئے ہیں۔

تصوئیروں کے مطابق نعش کی جو پوزیشن ہے اس سے ان کی بیٹے کی خودکشی کے متعلق تمام دعوؤں پر سنگین شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں۔والد نے کہاکہ ’’ تصوئیر میں نہ تو زبان باہر نکلی ہوئی ہے اور نہ ہی آنکھیں جو اکثر اس قسم کے واقعات میں رہتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہاکہ ان کے بیٹے کا کوئی دماغ علاج کیا جارہا تھا اور نہ ہی وہ کسی دماغی تناؤ کا شکا رتھا۔

اور کہاکہ ’’ جن حالات میں میرے بیٹے کی مشتبہ موت ہوئے ہے جو ہر گز خودکشی نہیں کی تحقیقات کی جائے اورمناسب دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی جائے‘‘۔

تاہم ال انڈیاانسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنس کے پانچ ڈاکٹرس کی ٹیم نے اٹوپسی کے بعد یہ واضح کردیا کہ مذکورہ موت میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے اور نعش کے جسم پر کوئی زخم کے نشان بھی نہیں ملے ہیں۔

جیون دھام نے کہاکہ جے این یو میں تعلیم حاصل کرنے کا ان کے بیٹا کا دیرینہ خواب تھااور وہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں چھوٹے موٹے کام کے ذریعہ اپنے تعلیم خرچ اور آگے کی پڑھائی کے راستے نکالنے کی کوشش کررہے تھا۔

انہوں نے کہاکہ کئی کوششوں کے بعد متھوکرشنن کو جے این یو میں داخلہ ملا تھا اور وہ سیول سرویس میں اپنا مستقبل بنانے کا خواہش مند تھا۔