جھگڑا بیت الخلا ء کا ہے ۔اے ایم یو فیکلٹی کے درمیان منفرد نوعیت کی صنفی جنگ 

گرہ۔ علی گڑھ یونیورسٹی (اے ایم یو)کیمپس میں صنفی امتیاز کے نام پر نئی جنگ کی شروعات ہوگئی ہے۔ اس مرتبہ یہ جنگ بیت الخلاء پر مشتمل ہے۔ یونیورسٹی کا مرد تدریسی عملہ خواتین عملے کے بیت الخلاء پر قبضہ جمائے ہے اور ان پر کوئی نشان بھی نہیں نصب کیاگیا ہے۔

مرد تدرسی عملے کی زیادتیوں کے خلاف اسی سال مارچ میں یونیورسٹی کی داخلی شکایت کمیٹی (ائی سی سی )سے رجوع ہوکر ایک تحریری شکایت درج کرائی تھی۔

جس کے بعد کمیٹی نے ایک حقائق سے آگاہی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی۔مذکورہ کمیٹی نے یونیورسٹی کے خواتین تدریسی عملے کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے حمایت میں رپورٹ پیش کی۔

مگر چھ ماہ بعد حالات جوں کے توں ہیں۔شکایت کمیٹی کی نگرانی کرنے والی افیسر شاہین ترنم نے کہاکہ’’ ایمرجنسی کی صورت میں مرد ہمارے طلبہ کے بیت الخلاء کا استعمال کرسکتے ہیں۔ مگر وہ ایسا نہیں کررہے ہیں۔ مردہ ٹیچرنہیں چاہتے کہ وہ خواتین عملے کے کوئی جگہ چھوڑیں‘‘۔

ائی سی سی کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ آرٹس بلڈنگ میں خواتین کے لئے چودہ بیت الخلاء ہیں جبکہ اس کے مقابلے مرد عملے کیلئے 37ہیں ۔

فی الحال 59خاتون فیکلٹی ہیں تو 116مرد ٹیچرس ہیں‘‘۔ ایک خاتون پروفیسر نے کہاکہ ’’ کچھ مرد ممبران نے خواتین کے بیت الخلاء میں یورائنل نصب کردئے ہیں۔

یہ لڑائی ہمارے حقوق کے لئے کی جانے والی جدوجہد کا بڑا حصہ ہے‘‘۔اے ایم یو ترجمان شافی قدوائی نے کہاکہ ’’ ہم بیت الخلاء کی تزائن نو کررہے ہیں۔ ہم آرٹس بلڈنگ میں خواتین کے لئے مزید بیت الخلاء تعمیر کررہے ہیں‘‘۔مگر انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کب تک یہ بیت الخلاء تعمیر کئے جائیں گے۔