جھوٹ بولنے والے بچے اگے چل کر بنتے ہیں ہوشیار‘ اسٹڈی کا دعوی

ٹورنٹو۔ حال ہی میں ہوئے ایک اسٹڈی میں اس با ت کا دعوی کیاگیا ہے کہ ویسے بچے کو چھوٹی عمر میں جھوٹ بولتے ہیں ‘ عمر میںآگے چل کر ان کی سمجھداری کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

عام زبان میں ایسے بچے زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں۔کینڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹوکے کنگ لی کہتے ہیں’’ والدین ٹیچر اور سماج میں سبھی لوگ اس بات کولے کر تشویش میں رہتے ہیں کہ چھوٹی عمر میں ہی اگر بچہ جھوٹ بولنے لگتا ے تو آگے چل کر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

لیکن تحقیق کا نتیجہ بتایا ہے کہ ویسے بچے جو چھوٹی عمر میں جھوٹ بولتے ہیں اگر جو بڑے ہوکر جھوٹ بولتے ہیں اس میں بہت فرق ہے۔ویسے بچے کو بے حد کم عمر میں جھوٹ بولتے ہیں ان کا آگے چل کر سنجیدگی کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔

جنرل آف ایکسپریمنٹل چائلڈ سائیکا لوجی میں شائع ایک مطالعہ میں محقیقین نے چین نے پری اسکول کی عمر کے 42بچوں پر ریسرچ کیا جنھوں نے لوکا چھپی کے کھیل کے دوران شروعات میں جھوٹ بولنے کی گنجائش کا کسی بھی طرح کا مظاہرہ نہیں کیا۔

بعد میں انہیں دوگروپس میں بانٹ دیاگیا جس میں لڑکے او رلڑکیاں کے تعداد مساوتی تھی او ران کے اوسط عمر چالیس ماہ یعنی قریب تین سال تھی۔

قریب چاردنوں تک انہوں نے ایک کھیل کھیلا جس میں انہیں کسی کھلونے کو ایک بالغ سے بچاکر ایک ہاتھ میں چھپانا تھا۔

اگر وہ بالغ کو جھوٹ بولنے یا کھولنے چھپانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو انہیں مذکورہ کھلونا مل جاتا تھا۔دوگروپس میں سے ایک تجرباتی بچوں کے ایک گروپ کو یہ سیکھا یاگیاتھا انہیں کھیل جیتنے کے لئے کسی طرح سے جھوٹ بولنا ہے جبکہ دوسرے کنٹرول گرپ کے ساتھ ایسا نہیں کیاگیاتھا۔اس کے بعد ایک ٹسٹ ہوا جس میں سلف کنٹرول ‘ تھیوری آف مائنڈ‘خودمختاری کا عمل اور دوسرے شخص کی منشاء کو سمجھنے جیسے چیزوں کی جانچ کی گئی۔

تفتیش میںیہ پایاگیا کہ ویسے بچے جنھوں نے جھوٹ بولنا یا دھوکہ دینا سیکھا یاگیا تھا وہ کنٹرول گروپس والے بچوں سے بہتر مظاہرہ کیاہے۔

محقیقین کا یہ ماننا ہے کہ جھوٹ بولنا بھلے ہی منفی ردعمل کہلایاجاتا ہے لیکن اسے شخصیت کو سنجیدہ بنانے میں مدد ملتی ہے۔حالانکہ محقیقین یہ بھی کہتے ہیں بچوں کو ہوشیار او رچالاک بنانے کا مقصد انہیں جان بوجھ کر جھوٹ بولنا سیکھانا پوری طرح غلط ہے