جھوٹی سعودی شہزادی کے ہوائی جہازوں میں سفر‘ مہنگی کاروں اور کپڑوں کے اٹھارہ سال قید کی سزاء پر ختم

خود کو خالد بن السعود کہنے والا‘ وہ میامی کے اعلی شان فشر ائس لینڈ پر کانڈو میں مقیم تھا‘ فیریری کار چلاتا جس پر فرضی سفارتی لائسنس پلیٹ تھے اور سرمایہ کاروں کو بڑے شوق سے تحائف بھی دیاکرتاتھا

میامی۔جمعہ کے روز انتظامیہ نے کہاکہ فلوریڈا کا ایک شخص جو تین دہوں سے خود کو سعودی رائل کہتا تھا 8ملین ڈالر کا لوگوں کو چونا لگانے کی وجہہ سے اٹھارہ سال جیل کی سزاء سنائی گئی ہے۔

مذکورہ 48سالہ انتھونی گیاگناک نے ریگل اسکام کے ذریعہ اپنے ذاتی اعلی شان دنیا قائم کی تھی جس میں فرضی سفارتی اسناد او رباڈی گارڈس بھی شامل تھے۔

خود کو خالد بن السعود کہنے والا‘ وہ میامی کے اعلی شان فشر ائس لینڈ پر کانڈو میں مقیم تھا‘ فیریری کار چلاتا جس پر فرضی سفارتی لائسنس پلیٹ تھے اور سرمایہ کاروں کو بڑے شوق سے تحائف بھی دیاکرتاتھا۔

اس کے ساتھ ہمیشہ فرضی سفارتی پیپرس لئے باڈی گارڈس رہتے تھے اور رائل پرٹوکال کی طرح اس کے ساتھ سلوک کا مطالبہ کیاکرتے تھے‘ اپنے مطالبات کی یکسوئی کے لئے وہ اہم سرمایہ کاروں کو تحائف بھی دیاکرتاتھا۔

درجنوں لوگوں نے اس کے بینک اکاونٹ میں رقم جمع کرائی ہے یہ سونچ کر کہ گیاگناک جس کی عمارت پر ”سلطان“ کی تختی لگی ہوئی ہے کہ وہ سرمایہ کاری کرے گا۔

اس کے بجائے اس نے تمام رقم مہنگی کپڑوں‘ اعلی شان سمندری جہازوں اور خانگی جٹس میں سفر پر خرچ کئے۔

گیاگناک 2017میں میامی آیاتھا مگر پرنس خالد بہت پہلے ہی ابھر گیاتھا۔ سات سال کی عمر میں اس کے گھر والوں میں مشیگن میں اس کو گود لیاتھا تھا کہ پرنس کی سترہ سال کی عمر میں وہ بن گیاتھا۔

اس کے بعد سے وہ کئی مرتبہ دھوکہ دہی کے معاملات میں گرفتارہوا اور سزا بھی کاٹی ہے‘ مگر اس نے اندر پرنس خالد یہیں نہیں روکا۔

اس وقت اس کی اصلیت سامنے ائی جب میامی ہیرالڈ کے مطابق وہ ایک ہوٹل میں بیٹھ کر ہیم بیکام او ربدجانور کے کچھ اشیاء نوش کررہاتھا جو ایک مسلم شہزادی کو زیب نہیں دیتا