جگنیش میوانی او رکنہیا کمار کو بناء اجازت ریالی نکالنے کے الزام میں کیاگیاگرفتار : مقدمہ بھی درج

نئی دہلی:پولیس نے کہاکہ دلت تحریک کے سربراہ جگنیش میوانی اور اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار کے بشمول دیگر 15لوگوں کومبینہ طور پر بناء اجازت کے ’’ فریڈم مارچ‘‘ منعقد کرنے کے لئے الزام میں گرفتار کرلیا جو مارچ اونا مارپیٹ واقعہ کو پیش ائے ایک سال کی تکمیل کی یاد میں نکالا جارہا تھا۔میوانی کو کنونیر راشٹراہ دلت ادھیکار منچ ہیں نے آزادی کوچ( فریڈم مارچ) میں کنہیا کمار کو مدعو کیاتھا۔

پولیس نے کہاکہ دوپہر کے وقت سومناتھ چوک پر بے شمار دلت کارکن جمع ہوئے تاکے ضلع بنسکانتہ کی طرح آگے بڑھ سکیں۔قبل ازیں مہسانہ ضلع انتظامیہ نے میوانی کو ریالی نکالنے کے لئے دی گئی اجازت کو منسو خ کردیاتھا۔پولیس نے کہاکہ’’ ہم نے فتح پور سرکل سے 17لوگوں کو حراست میں لیا‘ بعدازاں غیر قانونی طریقہ سے مجموعہ جمع کرنے پر ائی پی سی کے دفعہ 143کے تحت ایک ایف ائی آر بھی درج کیاگیا ۔اس احتجاج کا بنیادی مقصد گجرات حکومت پر دباؤ قائم ہے کہ دلتوں کو بہتر زندگی گذارنے کے لئے زراعی اراضی فراہم کی جائے ‘ جس کا اعلان میوانی نے پچھلے ماہ کیاتھا۔

منچ کے کوکنونیر کوشک پرمار جس کا بھی نام ایف ائی آر میں درج ہے نے رہائی کے بعد اعلان کیاکہ اجازت ملنے کے بعد مارچ اونچھا میں داخل ہونے تک جاری رہے گاجوان کا اگلی منزل ہے۔

گرفتار سے قبل سومناتھ چوک پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار جس پر ملک سے غداری کے الزام کے تحت مقدمہ چل رہا ہے نے بی جے پی کی مرکزی اور گجرات حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ‘ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی حکومت میں دلتوں اور مسلمانوں پر مظالم کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہ ان کے خلاف بولنے کی ہمت کرنے والوں کو ملک سے غداری کے مقدمے میں پھنسایا جاتا ہے تاکہ انہیں خاموش کردیاجائے۔یونا میں دلت نوجوانوں کو مبینہ طور پر مردہ گائے کا چمڑا نکالنے کی وجہہ سے برہنہ پریڈ اور بے تحاشہ زدکوب کیاگیاتھا۔ واقعہ کا ویڈیو وائیرل ہونے کے بعد قومی سطح پردلت کے ساتھ کئے جانے والے مظالم کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔