جگتیال کے بس حادثے کی کہانی ۔ کنڈکٹر پرمیشور کی زبانی

حیدرآباد 15؍ ستمبر ( سیاست نیوز) تلنگانہ کے ضلع جگتیال کے کنڈا گٹو گھاٹ روڈ پر ہوئے سڑک حادثہ جس میں 61افراد ہلاک ہوگئے تھے ، میں بچ جانے والے بس کنڈکٹر پر میشور نے میڈیا کو حادثے کی تفصیلات بتا تے ہوئے کہا کے بس گھاٹ روڈ پر سفر کے قابل نہیں تھی۔ ڈپو کے ذمہ دار افسروں کو پہلے ہی بتایا گیا کہ بس اس روٹ پر چلنے کیلئے مکمل طور پر فٹ نہیں تھی مگر افسروں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ کنڈکٹر نے بتایا کہ گھاٹ روڈ پر جملہ تین اسپیڈ بریکر س ہیں اور بس گھاٹ سے اترتے وقت بہت زیادہ تیز رفتار تھی ۔ڈرائیور نے پہلے اسپیڈ بریکر پر کوئی توجہ نہیں دی ۔بس کو بریک نہیں لگایا جس پر مسافرین نے ڈرائیور سے اپیل کی کہ بس کی رفتار کو کم کرے اور بریک لگائے ۔ اسی دوران بس نے گھاٹ کے دوسرے اسپیڈ بریکر کو بھی پار کر لیا ۔تیسرے اسپیڈ بریکر کے پاس ڈرائیور نے بس کو زور سے بریک لگا یاجس سے بس بے قابو ہو گی اور مسافر ین ایک دوسرے پر گر پڑے ۔کنڈکٹر کے مطابق بس اس وقت 100 کی رفتار سے دوڑ رہی تھی جس کے سبب بس کی سیٹیں اکھڑ گئیں اور وہ ڈرائیور پر جا گرے ۔پھر کچھ سمجھ میں نہیں آیا اور لمحوں کے اندر بس تین چار پلٹیاں کھاتی ہوئی کھائی میں جا گری اور اتنی بڑی تعداد میں مسافرین ہلاک ہوگئے ۔ بس میں سوار مسافروں کی زیادہ تعداد کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر کنڈکٹر پر میشور نے بتایا کہ کوڑمیال منڈل کے چار پانچ دیہاتوں کو جانے کے لئے یہی بس واحد ذریعہ ہے ۔یہاں کے عوام کو سفر کیلئے آٹو اور ٹیکسیاں دستیاب نہیں ہیں اور گزشتہ کی دنوں سے ان دیہاتوں میں زہریلے بخار کی وبا پھیلی ہوئی ہے ۔مقامی طور پر عوام کو طبی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں ، اسی لئے لوگوں کو جگتیال کے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اس دن بس میں مریضوں اور ضعیف افراد کے علاوہ بچوں کی تعداد بہت زیادہ تھی ، ورنہ عام دنوں میں اتنی زیادہ تعداد میں مسافر ین نہیں ہوتے ۔