جنسی ہراسانی کا الزام ، این ایس یو آئی کے صدر مستعفی

چھتیس گڑھ کی خاتون کے الزامات کی تردید، پارٹی کا امیج بچانے استعفیٰ، فیروز خان کا ادعا
نئی دہلی ۔ 16 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے قومی صدر فیروز خان نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر آج اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا۔ فیروز خاں نے جن کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے، دوشنبہ کی شام یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا کہ پارٹی کے مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے مستعفی ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیروز خاں نے اپنے مکتوب استعفیٰ میں کہا کہ وہ اس لئے مستعفی ہورہے ہیں کہ ان کے خلاف عائد کئے جانے والے الزامات سے پارٹی کا وقار مجروح ہورہا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے خلاف عائد کردہ الزامات کی تردید کی ہے۔ کانگریس نے اس خاتون کے الزامات کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ خاتون جو چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والی ہے اور اس پارٹی (کانگریس) کی رکن ہے، کانگریس کی طلبہ تنظیم کے سربراہ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کی تھی۔ کانگریس کو یہ تین رکنی کمیٹی جو تمام فریقوں سے بات چیت کررہی ہے، ہنوز اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔ اس خاتون نے جون میں فیروز خاں کے خلاف شکایت کی تھی۔ بعدازاں راہول گاندھی اور دیگر سینئر قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے این ایس یو آئی کے صدر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا اور یہ الزام عائد کی تھی کہ فیروزخاں نے اس کے علاوہ اس کی بہن اور کانگریس کی چند دیگر خواتین کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس قانون نے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ستمبر کے دوران شکایت درج کراتے ہوئے اپنی جان اور تحفظ و سلامتی کو خطرہ ظاہر کیا تھا۔ اس شکایت پر کانگریس اب فوری کارروائی کیلئے دباؤمیں آ گئی ہے کیونکہ یہ پارٹی مرکزی وزیر ایم جے اکبر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی ہے جن پر ان کے کئی خاتون ساتھیوں نے اس وقت جنسی ہراسانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کی تھیں جب وہ مختلف اداروں میں بحیثیت ایڈیٹر برسرخدمت تھے۔ اپوزیشن پارٹی نے اس مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی وزیر کے استعفے کا مطالبہ کی ہے۔