جنسی استحصال کے الزام کے بعد ایم جے اکبر مستعفی 

نئی دہلی : می ٹو مہم کے تحت جنسی استحصال کے الزامات لگنے کے بعد امور خارجہ برائے مملکت ایم جے اکبر نے بدھ کے روز اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ہے ۔ ایم جے اکبر نے اپنا استعفیٰ نامہ میں وزیر مملکت کی ذمہ داری دینے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی او روزیر خارجہ سشما سوراج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات پر ذاتی طور پر مقدمہ لڑیں گے ۔

اس سے قبل انہوں نے جنسی استحصال کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان پر جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں ان کے وکیل قانونی کارروائی کے بارے میں فیصلہ کریں گے ۔انہوں نے می مہم پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے قبل یہ طوفان کیوں کھڑا کیا گیا ہے ؟ کیا یہ کوئی ایجنڈہ ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جھوٹے بے بنیاد کے الزامات سے ان کے شبیہ او روقات کوناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے لیکن اس میں زہر ضرور ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازع سے وہ شدید ذہنی تناؤ کے شکار ہوگئے ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ ایم جے اکبر پر خاتون صحافی پر یارمانی نے جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا او ران کے بعد کئی دیگر خواتین صحافیو ں نے بھی اسی طرح کے الزامات عائد کئے ۔

ایم جے اکبر نے پریارمانی کے خلاف ۹۷؍ وکلاء کی فوج کھڑا کردی ہے او ران پر عدالت میں مقدمہ درج کردیا ہے ۔ اس مقدمہ کے بعد کئی دیگر خاتون صحافیوں نے پریارمانی کی حمایت کا فیصلہ کیا او ر۲۰؍ خواتین صحافیوں نے تو ایم جے اکبر کے خلاف عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ۔ اسی دوران مشہور و معروف خاتون صحافی برکھا دت نے اپنے ٹوئیٹر بلاگ میں لکھا کہ ایم جے اکبر نے بالاآخر استعفیٰ دیدیا ہے ۔اس میں دو ہفتہ لگے ۔ او راس میں ۲۰؍ خواتین کی ہمت شامل ہے ۔ اس سے خواتین کو مزید توانائی حاصل ہوگی ۔صحافی پررمانی نے ٹوئیٹ کیا کہ ایم جے اکبر کے استعفیٰ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ بطور خاتون ہم درست ہیں ۔ میں اب اس دن انتظار کررہی ہوں جب عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا ۔