جموں کشمیر کے اگلے چیف منسٹرکے طور پر سجاد لون بی جے پی کی اگلی پسند ہوسکتے ہیں۔

سری نگر۔ سیاست میں کسی بھی چیز کا گمان کیاجاسکتا ہے۔ وادی کشمیر کے سیاسی دائرے میں یہ گمان تیزی کے ساتھ گشت کررہا ہے کہ بی جے پی ریاست کے اسمبلی انتخابات کے اتحادی ساتھی کے متعلق جنگی خطوط پر فیصلہ کررہے اور ہوسکتا ہے کہ اگلے ماہ اس کااعلان بھی کردیاجائے۔

او راگلے چیف منسٹر کے لئے جو نام سامنے آرہا ہے وہ سابق علیحدگی پسند لیڈر عبدالغنی لون جس کو2002میں قتل کردیاگیاتھا کہ بیٹے سجاد غنی لون ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق علیحدگی لیڈر اور بھگوا پارٹی کے درمیان میں قربت کچھ وقت سے فروغ پائی ہے۔

اسی سال جون میں محبوبہ مفتی سے علیحدگی کے بعدحکومت سے بیدخل بی جے پی جنرل سکریٹری او رجموں کشمیر انچارج رام مادھو نے محبوبہ کے بعد پیش ائے حالات میں ریاست کے دورے کے موقع پر لون سے ملاقات کرتے ہوئے اس بات کاواضح اشارہ بھی دیدیاتھا۔

پھراس کے بعد وادی میں متعدد مرتبہ دورے کے موقع پر مادھو نے لون سے بہت مرتبہ ملاقات کی اور حال ہی میں انہوں نے شری نگر میئر کے پوسٹ پر پیپلز کانفرنس کے مئیر کی حلف برداری جشن تقریب کے لئے دی گئی دعوت کو بھی قبول کیاتھا۔

مزے دار بات تو یہ ہے کہ بی جے پی کو لون کے ساتھ اتحاد کی بات کررہی ہے مگر موجودہ حالات میں حکومت کی تشکیل ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔

پیپلز کانفرنس کے پاس فی الحال دو ایم ایل ایز ہیں اور بی جے پی کے پاس پچیس اس کے علاوہ پی ڈی پی کے باغی ( اگر وہ اتحاد میں شامل ہونے کے لئے رضامندی ظاہر کردیں) اس کے بعد بھی87اراکین اسمبلی کے ایوان میں44کے جادوائی تعداد تک رسائی ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔

صدرراج کے نفاذ کے بعد چھ مکمل کے بعد بھی کوئی ایسا سیاسی جماعت دیکھائی نہیں دے رہی ہے جودعوی کے ساتھ کہہ سکے کہ وہ حکومت کی تشکیل دی گی‘ سیاسی حلقوں میںیہ بات گشت کررہی ہے کہ مرکز اگر کشمیر کے اندر مارچ کے مہینے میں انتخابات کااعلان کرے تب بی جے پی اور پی سی کے اتحاد کا عبوری اعلان کردیاجائے گااور اس اتحاد میں لون کو چیف منسٹر کے چہرے کے طور پیش کیاجائے گا۔

اپنے والد کی سولہ سال قبل ہوئے موت کے بعدسرگرم سیاست کاحصہ بننے والے لون کا یہ دیرینہ خواب ہی ہوگا۔سال 2014میں بی جے پی ‘ پی ڈی پی اتحاد کا حصہ بن کر بی جے پی سے اپنی قربت کا لون نے اظہار کردیاتھا