جموں و کشمیر میں بی جے پی، پی ڈی پی اتحاد سے علیحدہ، محبوبہ مفتی کابینہ مستعفی

دہشت گردی میں اضافہ ،بی جے پی کا الزام،کسی بھی حکومت کی تائید سے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا انکار ،گورنر راج کا امکان

سرینگر 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں بی جے پی آج پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے زیرقیادت حکمراں اتحاد سے علیحدہ ہوگئی جس کے بعد چیف منسٹر محبوبہ مفتی اور ان کے وزراء کی ٹیم نے گورنر کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا اور اب یہ ریاست صدر راج کے دہانے پر پہونچ گئی ہے۔ بی جے پی لیڈر رام مادھو نے ایک پریس کانفرنس میں ان نئی تبدیلیوں کی توثیق کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم نے ایک فیصلہ کرلیا ہے۔ جموں و کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ مفاہمت جاری رکھنا بی جے پی کیلئے ناقابل برداشت ہوگیا ہے۔ چنانچہ ہم اس اتحاد سے دستبردار ہورہے ہیں‘‘۔ جموں و کشمیر میں رمضان کے دوران دی گئی ایک ماہ طویل جنگ بندی ختم کرنے مرکز کے اعلان کے بعد یہ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ رام مادھو نے ’’رائزنگ کشمیر‘‘ کے ایڈیٹر شجاعت بخاری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’وادی میں دہشت گردی، تشدد اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو خطرہ لاحق ہے‘‘۔ رام مادھو نے مزید کہاکہ ہندوستان کی یکجہتی و سلامتی کے وسیع تر مفاد کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ قدم اُٹھایا گیا ہے کیوں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اس ریاست کی موجودہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہم نے اقتدار سے دستبردار ہوتے ہوئے نظم و نسق کو گورنر کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رام مادھو نے کہاکہ اگر جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ ہوتا ہے تو دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لئے ہماری مساعی جاری رہے گی‘‘۔ جموں و کشمیر کی 87 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کے 25 اور پی ڈی پی کے 28 ارکان اسمبلی ہیں۔ پی ڈی پی کی حلیف بی جے پی کی حکمراں اتحاد سے علیحدگی کے فوری بعد جموں و کشمیر کی چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے گورنر این این ووہرہ کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ جس سے گورنر راج کے نفاذ کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ 10 سال کے دوران اس ریاست میں چوتھی مرتبہ گورنر راج نافذ ہوسکتا ہے۔ محبوبہ مفتی نے بالآخر بی جے پی سے اتحاد برقرار رکھتے ہوئے حکومت تشکیل دی تھی جو آج مستعفی ہوگئی۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو خارج از بحث قرار دیا ہے۔پی ڈی پی نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنا کھویا ہوا مقام مخلوط حکومت سے دستبرداری کے بعد دوبارہ حاصل کرلے گی جبکہ گورنر جموں و کشمیر این این ووہرا نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرنے کی سفارش کی ہے ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے کہا کہ آخر کار جموں و کشمیر کا موقع پرستانہ بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد ختم ہوگیا ۔ تاہم اس مخلوط حکومت کی وجہ سے ریاست کو جو نقصان پہونچا ہے وہ برقرار رہے گا اور اس کے خاتمہ کیلئے کافی وقت درکار ہوگا ۔