جج لویا کی موت پر سابق جج نے سوال اٹھایا

ممبئی: سہرا ب الدین فرضی انکاؤنٹر کیس کی سماعت کر نے والے جج ہر کشن گوپال لویا کی موت اس کے بعد مقدمے سے اچانک کئی کلیدی ملزمین کے ڈسچارج اور اب یکے بعد دیگر ۲۶ اہم گواہوں کے منحرف ہوجا نے کے سبب انصاف پسند حلقوں میں بے چینی پہلے ہی محسوس کی جارہی ہے۔حال ہی میں سبکدوش ہو نے والے ممبئی ہائی کورٹ کے ایک جج جسٹس ابھئے ایم تھپسے نے معاملہ کو ’’ نظام عدل کی نا کامی ‘ ‘ قرار دیا ہے۔اور مخصوص ملزمین کے ڈسچارج کر نے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلہ پر حیر ت کا اظہار کیا۔

انڈین ایکپریس کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر کیس میں جس طرح کئی ہائی پروفائل ملزمین کو مقدمے سے باہر کیا گیا قانونی عمل جس طرح سے بے تکے پن کا شکار ہے۔اور گواہوں کو خطرہ لاحق ہے۔جسٹس ابھئے نے کہا کہ ا س معاملہ میں بامبے ہائی کورٹ کو متحرک رو ل ادا کر نے کی ضرورت ہے۔ان کے مطابق کو رٹ کو اس کیس میں نظرثانی کر کے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کر نا چاہئے۔

ممبئی میں مقدمہ کی سماعت کرنے والی سی بی آئی خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلوں میں ’ ’ بے تکے پن ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ عدالت یہ تسلیم کر تی ہے کہ اغوا اور فرضی انکاؤنٹر ہوا تھا پھر بھی سینئر پولیس افسران کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیتی ہے۔جس کی وجہ سے اس معاملہ میں کئی شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔اور یہ کامن سینس کے بھی خلاف ہے۔

واضح رہے کہ کئی کلیدی ملزمین کو عدالت نے کمزور ثبوتوں کا حوالہ دے کر مقدمے سے ڈسچارج کر دیا ہے۔لیکن ان ہی ثبوتوں کو ٹرائل کورٹ اسی مقدمہ کے دیگر ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے کافی تصور کر تا ہے۔جسٹس تھپسے نے کہا کہ ایک ہی گواہ کی وہی گواہی کچھ ملزمین کے خلاف قابل قبول ہے ۔اور کچھ کے خلاف ایسی ناقابل قبول ہے کہ انہیں مقدمہ سے ہی ڈسچارج کر دیا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ عدالت یہ مان رہی ہے کہ سہراب الدین کا اغوا ہوا تھا۔عدالت یہ بھی مان رہی ہے کہ یہ فرضی انکاؤنٹر تھا۔عدالت اس پر بھی یقین کر رہی ہے کہ اس کو غیر قانونی طور پر ایک فارم ہاؤز میں رکھا گیا تھا۔مگر عدالت یہ نہیں مان رہی ہے کہ ا سوقت کے ڈی آئی جی ونجارا، راجستھان کے ایس پی دنیش ایم ین ، اور اس وقت کے گجرات کے ایس پی راج کمار اس مقدمہ میں ملوث تھے۔