تین طلاق کے نام پر مسلم خواتین کی زندگیوں سے کھلواڑ ناقابلِ برداشت : مودی

تین طلاق کے جاری مباحثے میں شامل ہوتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے آج تین طلاق کی سختی کے ساتھ مخالفت اور اسی سانس میں ہندؤ سماج میں مادر رحم میں لڑکیوں کے قتل کے بڑھتے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ مادر رحم میں لڑکیوں کے قتل گناہ ہے اگر چاہئے وہ گنہگار ہندو ہی کیوں نہ ہو۔مودی نے اپنے تقریر کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ میری حکومت اس عمل کو روکنے کے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے تاکہ بیٹی‘ ماں اور بہن محفوظ رہ سکے اوربلاتفریق مذہب ماں ‘ بہن کا احترام ضروری ہے ہم نے یہ ضروری مسئلہ اٹھایاہے۔

اترپردیش کے بوندیل کھنڈگاؤں میں مہاپریورتن ریالی سے خطاب کے دوران نریند ر مودی نے کہاکہ اب مسئلہ طلاق ہے جس طرح اگر کوئی ہندو مادر رحم میں لڑکی کاقتل کرتا ہے تو اس جیل بھیجنا ضروری ہے تو اسکو کیا سزا دینا چاہئے جو میری مسلم بہنوں کو کوئی فون پر طلاق کہہ کر ان کی زندگی برباد کردیتا ہے۔

ٹی وی چیانلس پر تین طلاق کے مسلئے پر بحث کے ذریعہ اس کو ہندو بامقابل مسلم او ربی جے پی بامقابل دوسری سیاسی جماعت تنازع بنانے سے باز رہنے کامشورہ دیتے ہوئے مودی نے کہاکہ سپریم کورٹ میں داخل کئے گئے اپنے حلف نامے میں مرکزی حکومت نے اپنے موقف میں بتادیا ہے کہ خواتین پر مظالم کے کسی بھی واقعہ کوہم برداشت نہیں کریں گے اور مذہب کے نام پر استحصال ہمارے قابلِ قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں مذاکرات ضروری ہیں اور اس ضمن میں حکومت نے پہل کی ہے اور جو لوگ تین طلاق کے مسلئے کو قبول نہیں کررہے ہیں وہ ملک میں عوام کوبھڑکانے کاکام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تین طلاق کے نام پر مسلم خواتین کی زندگیوں سے کھلواڑ ہمیں منظور نہیں ہے۔

مودی نے اپنی تقریر کے دوران جلسہ گا ہ میں موجود عوام سے مودی نے سوال کیاکہ ’’ کیامسلم خواتین کے حقوق کاتحفظ نہیں ہوناچاہئے اور کیا انہیں بھی یکساں حقوق فراہم کئے جانے چاہئے یا نہیں؟۔انہوں نے کہاکہ میں حیران ہوں اس ملک کی چند سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کی ہوس میں اکیسویں صدی میں بھی اس بات پرتلے ہوئے ہیں کہ یہ اقدام خواتین کے ساتھ ناانصافی کے متراد ف ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=OgenGlyz2OA

انہوں نے کہاکہ یہ قسم کا انصاف ہے؟۔انہوں نے کہاکہ سیاست او رانتخابات اپنی جگہ ہیں مگر مسلم خواتین کو دستور کے مطابق ان کے حقوق ملنے چاہئے اور اس کی ذمہ داری حکومت او رعوام پر عائد ہوتی ہے۔