تین سو ملین سے زائد بچے اسکول نہیں جارہے ہیں۔ یونیسیف

دس سے انیس سال کے بچوں کی تعداد میں 2030تک1.3بلین کا اضافہ ہوجائے گا
اقوام متحدہ۔ یونیسیف نے اپنی نیوز رپورٹ میں کہاہے کہ بین الاقوامی سطح پر تین سو ملین بچے پانچ سے 17سال کی عمر تک پہنچ جانے کے بعد سے اسکولی تعلیم سے محروم ہیں۔

ایک تہائی سے زائد بچے کو 104ملین ہوتے ہیں ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پر بحران یا پھر سیلاب کا اثر ہے‘ اس با ت کا انکشاف چہارشنبہ کے روز ایک رپورٹ جس کا ٹائٹل’’ ایک فیوچر اسٹولن ۔ ینگ اینڈاؤٹ آف اسکول‘‘ تھا کی اجرائی کے بعد ہوا ہے۔

زنہو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس میں مزید کہاگیا ہے کہ 15سے 17سال کی عمر کے بچے میں ہر پانچویں بچے کا تعلق بحران اور یاپھر آفات سے متاثرہ ممالک سے ہے جو اس عمر کو پہنچنے تک اسکول کی صورت نہیں دیکھی اور ان پانچ میں سے ایسے بھی جنھوں نے کبھی پرائمری اسکول کی صورت بھی نہیں دیکھی ہے۔

یونیسیف کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر ہین ریٹا فوری نے کہاکہ’’ جب کسی ملک میں تنازعہ یا بحران پیدا ہوتا ہے تواس کے ملک کے بچے اور کم عمر لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ’’ اگر واضح طور پر کہاجائے تو ان کے اسکول تباہ ‘ مہندم اور فوج قبضہ کرلیتی ہے‘ یا پھر جان بوجھ کر انہیں نشانہ بنایاجاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ اسکول سے باہر ہوجاتے ہیں اور سالوں بعد بھی ان کی اسکول واپسی نہیں ہوتی۔اس کے دورس نتائج وہ ملک جہاں پر ان کا قیام ہوتا ہے مسلسل مسائل کا سامنا کرتا ہے اور غربت کے دائرے میںآجاتا ہے‘‘۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ موجودہ رحجان کے مطابق 2030تک یہ تعداد 10سے 19سال کے عمر کے بچوں کی 1.3بلین تک پہنچ جائے گی‘ جو اٹھ فیصد کا اضافہ ہوگی۔سماجی تقسیم اور بڑے معاشی بحران سے بچنے کے لئے مستقبل میں انہیں بہتر تعلیم او رملازمت فراہمی کی منصوبہ سازی ناگزیر ہے۔