تیل کی قیمتوں پر اب صرف تین افراد کا کنٹرول

ٹرمپ ، پوٹن اور محمد بن سلمان کا ایک بیان یا ٹوئٹ مسیج قیمتوں کا تعین کرسکتا ہے

نیویارک ۔ 19 نومبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) تیل پیداوار اور برآمد کرنے والے ملکوں کی طاقتور عالمی تنظیم ’’اوپیک ‘‘ کا اب تیل کی بین الاقوامی مارکٹ پر اب ویسا کنٹرول نہیں رہ گیا وجو پہلے کبھی رہا کرتا تھا کیونکہ 2019 ء اور اس کے بعد سے صرف تین افراد امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ ، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے اقدام یا ایک ٹوئٹر مسیج تیل کی قیمتوں کا تعین کریں گے ۔ اوپیک اب اپنے لئے ایک مشترکہ مقصد تلاش کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے دوسری طرف امریکہ ، روس اور سعودی عرب تیل کی عالمی سپلائی پر اپنا تسلط اور غلبہ قائم کرچکے ہیں ۔ کیونکہ اوپیک کے رکن 15 ممالک کے مقابلہ یہ تین ملک کہیں زیادہ تیل پیدا کرتے ہیں۔ یہ تینوں ممالک ریکارڈ شرحوں پر تیل پیدا کررہے ہیں اور آئندہ سال پیداوار میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں حالانکہ وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے ۔ سعودی عرب ، روس اور امریکہ نے 2017 ء سے جاری تیل کی پیداوار میں تخفیف سے نمٹنے کیلئے اپنے پاس تیل کی یومیہ پیداوار میں اضافہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں تیل کی آسمان چھوٹی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی تھی لیکن ایران کے خلاف امریکی تحدیدات کے آغاز اور ایران سے تیل کی خریدی میں بعض ممالک کو استثنیٰ کے باوجود آئندہ تین ماہ کے دوران بین الاقوامی منڈی میں تیل کی سربراہی میں قلت کے اندیشے ہیں۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کے درمیان سعودی عرب نے آئندہ ماہ سے یومیہ 500,000 بیرل کی کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تیل پیدا کرنے والے دیگر ملکوں کو خبردار کیا ہے کہ اکتوبر کی پیداوار کی سطح میں یومیہ ایک ملین بیرل کی کٹوتی کرنا ہوگا لیکن سعودی وارننگ پر پوٹن نے نرم گرم ردعمل کااظہار کیا اور ٹرمپ نے ٹوئیٹر کے ذریعہ فوری اس خواہش کو مسترد کردیا ۔ محمد بن سلمان کو اپنے پرعزم منصوبوں پر عمل آوری کے لئے تیل کی دولت درکار ہے ۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اور ( آئی ایم ایف ) نے کہا ہے کہ سعودی بجٹ کو متوازن رکھنے 373.3 ڈالر فی بیرل تیل کی فروخت کی ضرورت ہوگی لیکن پرنٹ کی اس سے پانچ ڈالر فی بیرل کم ہے ۔ چنانچہ محمد بن سلمان کو اس ضمن میں پوٹن اور ٹرمپ سے مزید چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا ۔