تہاڑ میں مارپیٹ۔ عملہ معطل

نئی دہلی۔تہاڑ جیل میں قید 18مشتبہ کشمیری دہشت گردوں کے ساتھ ٹاملناڈو کی خصوصی دستہ کے ہاتھوں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ پیش آنے کے بعد انتظامیہ نے جمعرات کے روز واقعہ میں ملوث تمام عہدیداروں کو برطرف کردیاہے۔۔ نومبر 21اور 22کے درمیان میں پیش ائے اس واقعہ کی تمام تر تفصیلات پر مشتمل رپورٹ بھی یونین ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کو پیش کردی گئی ہے۔کچھ قیدیوں کی دل کو دہلادینے والی تصوئیریں بھی میل ٹوڈے نے شائع کی ہیں۔ مذکورہ تصوئیریں قیدیوں کے بنیادی او رانسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وضاحت کے لئے کافی ہیں۔

مذکورہ قیدی تہاڑ کے انتہائی حساس قیدخانے میں بند تھے جن کے ساتھ عام طور پر کی جانے والی جانچ کے دوران بے رحمی کے ساتھ پیٹا گیا۔ جمعرات کی رات تک بھی اس کیس میں کوئی ایف ائی آر درج نہیں کیاگیاتھا۔ ظلم وبربریت کی وجہہ سے اس وقت کشمیروادی میں تناؤ پیدا ہوگیا ‘ جب متاثرین میں سے ایک کو پرانے کیس میں سوپور کے سیشن کورٹ میں پیش کیاگیاتھا‘ جہاں پر متاثرہ نے سیشن جج کو مارپیٹ کی وجہہ سے اس کے جسم پر پڑے نشانات دیکھائی ۔

اس کے بعد سوپور کورٹ نے فوری ہدایت دی کہ مشتبہ کو فوری اسپتال میں داخل کیاجائے جہاں پر ڈاکٹرس نے کہاکہ احتشام احمد جوکہ حزب المجاہدین کا مشتبہ دہشت گرد ہے کے نیرو سرجری ہوجائی ہے۔میل ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے احتشا م کے والد فاروق احمد نے اس کی کوئی نیروسرجی نہیں ہوئی ہے اس کے بائیں ہاتھ پر فریکچر ہے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ اس کو صرف اس لئے پیٹا کے وہ اپنی گردن کے آرام کے لئے تکیہ نما چیز کا استعمال کررہا تھا جس کو تکیہ کے کور تیار کرنے کے دوران خود بنایاتھا۔ ڈاکٹرس نے اس کو مشورہ دیاتھا کہ وہ گردن کی آرام کے لئے اس کا استعمال کرے تاکہ گردن کے درد سے وہ بچ سکے ‘‘۔

سورا میں ایس کے ائی ایم ایس اسپتال کے ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ احتشام کو شدید چوٹیں لگی ہیں‘ علاج میں تاخیر کی وجہہ سے اس کی حالت خراب ہوسکتی ہے۔باٹ پورہ ‘ سوپور کے ایک ساکن فاروق نے کہاکہ’’ جیل حکام یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ قیدیوں کو صحیح راہ پر لانے کاکام کررہے ہیں۔ کیاقیدی کی اصلاح کا یہی راستہ ہے جو انہوں نے اختیار کیاہے‘ جہاں پر ان کو قید خانہ ہی میں غلط راستہ اختیار کیاجارہا ہے‘‘۔ دوسرا واقعہ اس وقت منظر عام پر آیاجب قیدی سید شاہد یوسف کے وکیل نے جیل میں ملاقات کے لئے گئے۔

وکیل نے دیکھا کہ شاہد کے ہاتھ پر زخموں کے نشان ہیں اور اس مسلئے کو ہائی کورٹ میں گھسیٹاجس کے بع ہائی کورٹ نے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ واقعہ کی جانچ کی جاسکے۔ یوسف دہشت گرد گروپ حز ب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین کا بیٹا ہے۔ میل ٹوڈے سے بات کرتے ہوے شاہد کے بہنوائی ڈاکٹر سید عمر نے کہاکہ ’’ واقعہ کی جانکاری کے بعد میں24نومبر کو یوسف سے تہاڑ جیل میں ملاقات کی ۔

اس کو موثر طبی علاج فراہم نہیں کیاجارہا تھا۔ اس کی سر‘ پیٹھ‘ پیر اور ہاتھوں پر زخموں کے نشانات ہیں۔ اس کے بائیں کاندھے پر بھی گہرے زخم کے نشان ہیں جس کی وجہہ سے وہ اپنے بائیں ہاتھ نہیں ہلا پارہا ہے‘‘۔اکٹوبر کے مہینے میں 42سال کے یوسف کو این ائی اے نے سمن جاری کرتے ہوئے غیر محسوب پیسوں اور لین دین کے متعلق جانکاری پر طلب کیاتھا جس کے بعد اس کو گرفتار کرلیاگیا۔