تنوی او رانس کے پاسپورٹ معاملے پر مبینہ طور سے سشما سوراج کے ساتھ بھکتوں کی بدسلوکی 

نئی دہلی۔ لکھنو کے بین مذہبی جوڑے تنوی سیٹھ اور محمد انس صدیقی کے پاسپورٹ معاملے میں مدد کرنے پرخارجی امور کی وزیر سشما سوراج کو دائیں بازو بریگیڈ کی ان لائن تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹرول کرنے والوں میں زیادہ تر خود کو وزیراعظم نریندر مودی کے خود ساختہ حامی قراردیتے ہیں نے لکھنونژاد پاسپورٹ افیسر وکاس مشرا کے خلاف منسٹری کی جانب سے کی گئی کاروائی پر سشما سوراج کو شدیدتنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

جب یہ تنازع پیش آیا اس وقت سشماسوراج چار ملکوں کے دورے پر تھیں۔

اتوار 24جون کو سوراج نے جب ٹوئر دیکھا اور نفرت بھرے اور بدسلوکی پر مشتمل ٹوئٹس دیکھے جو فطری طور پر فرقہ پرستی پر مبنی ہیں۔ انہو ں نے مذکورہ ٹوئٹس کے جواب میں لکھا کہ’

اور کیپٹن سربجیت ڈھلون پنجاب سے کے ٹوئٹ کوری ٹوئٹ کیاجس میں لکھا تھا کہ ’’ وہ تقریبا مردہ عورت ہے جو ایک گردے پر زندہ ہے ( وہ بھی کسی دوسرے سے خریدا ہوا ) او رکسی بھی وقت وہ کام کرنابند کردے گا‘‘

ایک او رٹوئٹ جوکسی ہردوار کی رہنے والی اندرا باجپائی کا ہے جس میں انہو ں نے لکھا کہ’’ شرم آتی ہے آپ پر میم کچھ کہنے سے قبل اگر آپ کا وزراتی فیصلہ کہیں ’’ اسلامی گردے کا اثر تو نہیں ہے؟‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ باجپائی کی فیس بک پروفائیل کے مطابق وہ ایک’ آرٹسٹ ‘ ہے جس کا اپنا ’’ تھرڈی مورال آرٹس‘‘ بھی ہے۔
انہوں نے سشما کوناجائز اولا بھی کہا۔

ٹوئٹر پر کئی لوگوں نے سیاسی اختلاف رکھنے والے او رسیاسی طور پر غیرجانبدار صحافیوں نے بدسلوکی کرنے والوں پر سشما کی حمایت میں کھلے عام برہمی کا اظہار کیا

سابق سفیرکے سی سنگھ نے لکھا کہ۔

صحافی ساگاریکا گھوش نے لکھا کہ ’’ غیریقینی سشما سورج واجپائی کے دور سے ایک عظیم لیڈر ہیں جوبی جے پی برائے ہندوستان کے لئے ہمیشہ پارلیمانی جمہوریت کا خیال رکھا‘‘

تیس ہزار سے زائد بی جے پی حامیو ں نے سشما سوراج کے فیس بک پیج کو گرانے کی ایک منظم تحریک شروع کردی۔ کچھ ہی گھنٹوں کے قلیل وقت میں4.3سے 1.4تک ریٹنگ گر گئی جس کے لئے یونین منسٹر پیج کے ایڈمین کو پیج سے ریویو اپشن کا بٹن ہٹانے پر مجبور ہونا پڑا۔

پوچھ تاچھ میں پاسپورٹ مشرا کو مبینہ طور پر ایک ہندو مسلم جوڑے کے ساتھ امتیاز برتنے اور مسلم شخص کو ہندو عورت سے شادی کرنے پر ہندو مذاہب اختیار کرنے کی بات کہنے پر تبادلہ کردیا گیا ہے۔