تمام زرعی قرضوں کی معافی تک وزیراعظم مودی کو سونے نہیں دیں گے

مودی اور امیت شاہ کے دوست 15 صنعتکاروں کے 3.5 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض معاف لیکن پریشان حال کسان نظرانداز: راہول گاندھی

نئی دہلی 18 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے ہندوستان کے پریشان حال کسانوں سے آج یہاں پارلیمنٹ کے باہر سے راست خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تمام زرعی قرضوں کی معافی تک وزیراعظم کو وہ چین کی نیند سونے نہیں دیں گے۔ راہول گاندھی نے بقول ان کے چند مٹھی بھر دوستوں کی مدد پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کی سخت مذمت کی اور کہاکہ ریلائنس گروپ کے صدرنشین انیل امبانی کے بشمول ملک کے 15 بڑے سرمایہ داروں کو دیئے گئے قرضوں پر حکومت چشم پوشی کررہی ہے لیکن کسانوں کی پریشانیوں کو ختم کرنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ راہول گاندھی نے پارلیمنٹ کے باہر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’ہم نے اندرون 10 دن قرضوں کی معافی کا وعدہ کیا تھا اور دو ریاستوں میں اندرون چھ گھنٹے اس وعدہ کی تکمیل کردی گئی۔ اور تیسری ریاست میں بھی بہت جلد ہم یہ کام کریں گے‘‘۔ وہ دراصل مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی نوتشکیل شدہ حکومتوں کی طرف سے گزشتہ روز کسانوں کے قرضوں کی معافی کا حوالہ دے رہے تھے جس کے لئے اسمبلی انتخابات سے قبل وعدہ کیا گیا تھا۔ راجستھان میں بھی اشوک گہلوٹ کی قیادت میں کانگریس کی حکومت کی حلف برداری عمل میں آئی ہے۔ کانگریس کے صدر نے مزید کہاکہ ’تمام کسانوں کے قرضوں کی معافی تک وزیراعظم نریندر مودی کو ہم چین کی نیند سونے نہیں دیں گے‘۔ وزیراعظم کو چیلنج کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ ’مودی حکومت اگر زرعی قرض معاف نہیں کرے گی تو 2019 ء میں عوام کی طرف سے اقتدار دیئے جانے کی صورت میں ہم تمام زرعی قرض معاف کرنے کی ضمانت دیتے ہیں‘۔ انھوں نے دعویٰ کیاکہ وزیراعظم مودی اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے دوستوں کو دیئے گئے قرض معاف کردیئے گئے ہیں۔

راہول گاندھی نے الزام عائد کیاکہ بشمول انیل امبانی 15 صنعتکاروں کو قرض کے طور پر دیئے گئے 3.5 لاکھ کروڑ روپئے معاف کردیئے گئے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ غریب کسان اور چھوٹے دوکاندار ایک طرف ہیں تو دوسری طرف صنعتکاروں کا ایک گروپ ہے۔ اُنھوں نے عوام کو یقین دلایا کہ کانگریس اور دیگر تمام اپوزیشن جماعتیں ان کے ساتھ ہیں۔ نوٹ بندی کو دنیا کا سب سے بڑا اسکام قرار دیتے ہوئے راہول گاندھی نے الزام عائد کیاکہ حکومت نے عوام، کسانوں اور چھوٹے دوکانداروں کی رقومات کا سرقہ کرلیا ہے۔ رافیل مسئلہ پر سپریم کورٹ میں پیش کردہ حلفنامہ میں غلطی بہ حکومت کے اعتراف سے متعلق ایک سوال پر راہول گاندھی نے کہاکہ ایسی اور بھی کئی غلطیاں منظر عام پر آئیں گی۔ حکومت نے اپنے حلفنامہ میں دعویٰ کیا تھا کہ رافیل کی قیمتوں کے تعین کے مسئلہ پر کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی طرف سے غور کیا گیا ہے جس کی رپورٹ پر پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بحث کی جاچکی ہے۔ رافیل لڑاکا طیارہ کی معاملت میں رشوت ستانی کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے راہول گاندھی نے بی جے پی پر پارلیمنٹ میں بحث سے بچ کر فرار ہونے کا الزام عائد کیا۔ راہول گاندھی نے کہاکہ ’رافیل مسئلہ پر ہم جے پی سی کی تشکیل کیلئے اصرار کریں گے۔ وہ (بی جے پی اور حکومت) آخر کیوں اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث سے بچ کر فرار ہورہے ہیں‘۔ راہول گاندھی نے تاہم ان کی پارٹی کانگریس کے ایک لیڈر سجن کمار کے مسئلہ پر معذرت خواہی کے لئے ان سے کئے گئے بی جے پی کے مطالبہ سے متعلق سوال پر جواب دینے سے گریز کیا۔ راہول گاندھی نے بہار کے ورکرس سے متعلق مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر کمل ناتھ کے ایک بیان پر کئے گئے سوال کا جواب دینے سے بھی گریز کیا اور کہاکہ وہ اس کی تفصیلات اور حقائق کا جائزہ لیں گے۔ کمل ناتھ کے حوالہ سے کہا گیا تھا کہ مدھیہ پردیش میں اس ریاست کے ورکرس کو روزگار دینے سے انکار کیا جارہا ہے جبکہ کئی صنعتیں اترپردیش اور بہار کے ورکرس کو روزگار کی پیشکش کررہی ہیں۔