تلنگانہ حکومت نے بیف کے تبصرے پر کلکٹر سے وضاحت طلب کی

حیدرآباد۔چیف سکریٹری تلنگانہ ایس پی سنگھ نے آج بھوپال پلی ضلع کلکٹر اے مرلی سے ان کے بیان پر وضاحت طلب کی ہے جس میں بیف کے استعمال اور ’برہمنی‘ تہذیب کے تبصرہ کیاتھا‘ جس کی وجہہ سے احتجاج ہوا ہے۔

سنگھ نے پی ٹی ائی سے کہاکہ’’ نیوز رپورٹرس کے روبرو کئے گئے ان کے تبصرے پر وضاحت طلب کی ہے‘‘۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی رام چندر راؤ نے قانون ساز کونسل میں اس مسلئے کو اٹھایا او روزیر جنگلات جوگو رامنا نے بھروسہ دلایا کہ حکومت کلکٹر کے بیان کا مشاہدہ کریگی ۔

ایک روز قبل قبائیلی علاقے یاتورو نگرم میں ورلڈ ٹی بی ڈے کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہاتھا کے برہمنی تہذیب کی بڑھتی اجارہ داری کی وجہہ سے ہماری کھانے پینے کی عادتوں پر تبدیلی اگئے ہے بالخصوص ایس سی ‘ ایس ٹی میں اس کی وجہہ سے پروٹن کی کمی پائی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاتھا کہ ’’ پہلے میں پورک اور بیف کھاتے تھے ‘ مگر اب مالا پہننا جوکہ ( مذہبی عمل ) ہے ہمیں ان سب چیزوں کے استعمال سے روک رہا ہے۔ اور اس کی وجہہ سے ہمارے اندر پروٹن کی کمی پائی جارہی ہے اور ٹی بی جیسے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔جب ان کی تقریر کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیر ل ہوا تب کچھ ایک بی جے پی کارکنوں نے مہادیو پور منڈل میں سڑک پر احتجاج کیا ‘ اورمذہبی جذبات بھڑکانے پر مرلی کے برطرفی کا مطالبہ کیا ۔

مذکورہ کلکٹر نے بعدازاں ’ برہمنی ‘ لفظ کے استعمال پر معذرت بھی چاہی۔پی ٹی ائی سے فون پر بات کرتے ہوئے پچھلی رات انہوں نے کہاکہ’’ ضلع میں ٹی بی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ کمزور کی وجہہ سے ہے اور یہ پروٹن والی غذاؤں کے استعمال سے دور بھاگایا جاسکتا ہے۔ ان دنوں لوگ ’ دیکشا‘ کے بعد پورک اور بیف اور دیگر گوشت کا استعمال نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر ان کے احساس سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو وہ معافی چاہتے ہیں۔برہمن تنظیموں کے ممبران نے آج ڈائرکٹر جنرل آف پولیس انوراگ شرما سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ وہ کلکٹر کے تبصرے پر کاروائی کریں۔