تری لوک پوری میں تشدد کا سبب ایک شخص کے مارے جانے کی افواہ۔مبینہ طور سے ’ مردہ شخص‘ اسپتال میں زیرعلاج۔

جمعہ کے روز لاٹھیوں کے حملے میں زخمی ہوئے وکاس کمار کے زخموں سے جانبر نہ ہونے کی افواہ کے بعد دوگروہوں میں تصادم کی وجہہ سے منگل کے روز ترولوک پوری کے بلاک27میں تناؤ بڑھ گیا۔وکاس کما ر کی مو ت واقع ہوگئی ہے۔

اور اس افواہ کی وجہہ سے منگل کی رات کوترولوک پوری میں کم سے کم تیس منٹ کے دوطبقات کے درمیان میں پتھر اؤ کا کیاجاتا رہا۔کئی دوکانات میں لوٹ مار کی گئی اور پتھر کے ساتھ اینٹوں کی علاقے میں بار ش کا منظر دیکھائی دے رہا تھا‘ پولیس موقع پر پہنچی او ردرجنوں لوگوں کو گرفتار کیا۔بے شمار فریکچر اور ٹوٹی ناک لے کر بیڈ پڑھے ہوئے کمار نے کہاکہ’’ لوگ میرے گھر آرہے ہیں ان لوگوں کا شکریہ جونے میرے انتم سنسکر میں شامل ہوئے۔

شرپسند عناصر نے افواہیں پھیلائیں تھیں۔ابھی میرے اندرزندگی باقی ہے‘‘۔جمعہ کے روز پیش ائے واقعہ کے بعد منگل کی شام کو جب افواہوں کا بازار گرم ہوا تو ترلوک پوری کے بلاک 27میں دوطبقات کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی۔ جمعہ کے روز لاٹھیوں کے حملے میں زخمی کمار کی موت کے متعلق مقامی پان کے ڈبے اور چائے کی دوکانوں سے افواہیں پھیلی اور کم وقت میں دوسولوگ جمع ہوگئے اور پتھراؤ شروع کردیا۔

پولیس کے مطابق دوہفتے قبل ایک ترکاری فروخت کرنے والے کی موٹر سیکل سوار گروپ سے جھگڑا ہوا تھا جس کی وجہہ موٹر سیکل سوار کی جانب سے ترکاری کی بنڈی کو دھکہ لگنا بتایاگیا ہے۔ پولیس اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ کیا کمار اس گروپ کاحصہ تھا۔ ترکاری فروخت کرنے والے شخص کی ماں نرگس نے کہاکہ جمعہ کے روز’’ میرے بیٹے کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اورجس کے سبب اس کے کان سے خون رسنے لگاتھا‘اس روز کمار اور اس کا رشتہ دار جتن اپنے کسی قریبی رشتہ دار کی شادی کے لئے سلوائی گئے دوسوٹس لینے کے لئے ٹیلر کے پاس گئے تھے۔ جب دولوگ انتظار کررہے تھے اس وقت اُن سامنا تین موٹر سیکل سوار لوگوں سے ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے ان میں سے ایک ترکاری فروخت کرنا والاتھا۔کمار نے کہاکہ ’’ وہ کہہ رہاتھا کہ میں ہی ہوں جس نے کیا ہے‘ ۔ میں سمجھا نہیں وہ کہنا کیاچاہتا ہے۔ اس کے بعد ایک نے اپنا موبائیل فون نکالا اور میرے تصوئیردیکھائی‘ اور پوچھا کیاتم یہی آدمی ہو نہ۔ میں نے کہا ہاں‘‘۔مبینہ طور پر اس نے کہاکہ پھراس شخص نے کمار کاکالر پکڑ کر اس کے ساتھ مارپیٹ شروع کی۔

اس نے ’’ آدھادرجن لوگوں ‘‘ کو طلب کیا ‘ جو لاٹھیوں سے لیز تھے اور وہ مارپیٹ میں شامل ہوگئے‘ یہا ں تک کہ تن ٹیلر کی دوکان میں چھپ کر کمار گھر والوں کو فون کیا ۔بعدازا ں کمار کی انٹی نے دیکھا کہ وہ نیم بیہوشی کے عالم میں لہولہان زمین پر گرا ہے۔ کمار کو اسپتال لے جایاگیا ‘ پولی سنے ائی پی سی کے سیکشن 323کے علاوہ 341اور34کے تحت مقدمہ درج کرکے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بناء پر دولوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی۔

ڈی سی پی ( ایسٹ) اوبیر سنگھ بیشنوائی نے کہاکہ ’’ ہم نے کئی لوگوں کو پتھراؤ کرنے اورتشدد برپا کرنے کے جرم میں گرفتار کیاہے‘‘۔

کمارکی صحت یابی کے ساتھ اس کے گھر والوں کے تیور کافی بدلے ہوئے ہیں کمار کی بہن ریتو کا کہنا ہے کہ’’ہم نے کوئی میوزک نہیں بجائی۔ ہماری کوئی عورت بیوٹی پارلر بھی نہیں گئی ۔ دولہن اپنے شوہر کے گھر جانے کو تیار نہیں ہے‘‘۔