تریپورہ بی جے پی حامی نے کمیونسٹ کی نشان کو کیا منہدم۔’ لینن کے سر سے کھیلا فٹ بال‘

سی پی ائی( ایم ) واقعہ کو’ کمیونزم فوبیا‘قراردیا‘ بی جے پی کادعوی کہ مجسمہ بائیں باوز سے ’اکتائے‘ ہوئے لوگوں نے ڈھایا ہے۔
تریپور۔پیر کے روز دوپہر میں بھگوا پارٹی کے کارکنوں او رحامیوں نے ریاست کے بیلونیہ ٹاؤن میں مبینہ طور پر کمیونسٹ نظریہ ساز لینن کا مجسمہ ڈھادیاہے۔ پچھلے پانچ سالوں سے کالج اسکوئر پر یہ مجسمہ کھڑا تھا۔

انڈین ایکسپرس کی ایک خبر کے مطابق واقعہ کا ویڈیو سوشیل میڈیاپر تیزی کیساتھ وائیر ل ہورہا ہے ۔پچھلے پچیس سالوں سے برسراقتدارسی پی ائی ایم کی مانک سرکار حکومت کو شکست فاش کرنے کے بعد بی جے پی اقتدار میںآنے کے اندرون 48گھنٹے میںیہ اوقعہ پیش آیا ہے۔سی پی ائی( ایم) اس واقعہ کو ’’کمیونزم فوبیا‘‘ کی مثال قراردیا ہے‘ جبکہ بی جے پی کادعوی ہے کہ مجسمہ کو لفٹ پارٹی سے ’’اکتائے ‘‘ ہوئے عوام نے ڈھانے کاکام کیاہے۔

بالونیا سب ڈیویثرن میں سی پی ائی ایم کے سکریٹری تپس دتا نے نیوز پیپر سے کہاکہ ’’ عینی شاہدین نے مجھے مجسمہ ڈھائے جانے کے فوری بعد بتایا کہ ‘ مجسمہ سے اس کا سر علیحدہ کرکے بی جے پی ورکرس نے اس کا فٹبال بناکر لینن کے سر سے کھیلا‘‘۔

ساوتھ تریپورہ کے سپریڈنٹ آف پولیس ائیپر مونچاج نے کہاکہ ارتھ مور کے ڈرائیور اشیش پال کو شام میں گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیاگیا۔مونچک نے بتایاکہ ’’ مجسمہ جہاں گرایاگیا تھا وہیں پر ہے ۔ کل بلدی عملہ اس کو وہاں سے ہٹانے کے بعد میونسپلٹی میں رکھ دیاجائے گا‘‘۔ سی پی ائی ایم کے مقامی لیڈر دتا نے کہاکہ نہ صرف لینن کا ایک مجسمہ وہاں پرنصب کیاگیاتھا ’’ بلونیا شہر میں پچھلے دودہوں کے اندر15سے 20مجسمہ لگائے گئے تھے تاکہ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کیاجاسکے۔ دیگر مجسموں میں رابندر ناتھ ٹائیگور‘ سوامی ویکانندا‘ ویدیاساگر اور کابی نذرال کے مجسمے شامل ہیں‘‘۔

ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کے منگل کے روز یونین ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ نے گورنر تریپور ہ او رٹی جی پی سے بات کرتے ہوئے انہیں ہدایت دی ہے کہ ریاست میں نئی حکومت تشکیل دئے جانے تک نظم ونسق پر برقراری کو یقینی بنایاجائے۔ ہفتے کے روز انتخابی نتائج آنے کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں سیاسی مدبھیڑ کی کئی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

 

این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق منگل کے روز تریپور ہ پولیس کو ریاست کے مختلف حصوں میں تشدد کی چار شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے پی ٹی ائی کو بتایا کہ’’اگر تلہ سے پچیس کیلومیٹر کے فاصلے پر ویسٹ تریپور ہ سیدھائی علاقے میں سی پی ائی ( ایم) کے دودفاتر میں توڑ پھوڑ کے علاوہ سی پی ائی ایم اور بی جے پی حامیو ں کے درمیان میں نارتھ تریپورہ کے اضلاع میں تشدد کے واقعات شکایت میں شامل ہیں‘‘۔سی پی ائی ( ایم ) نے ٹوئٹ کے ذریعہ بی جے پی الزام عاء دکیاکہ وہ ریاست میں سی پی ائی ایم کارکنوں کے اندر خوف او دہشت کا ماحول پیداکرنے کی غرض تشدد برپاکررہی ہے۔