ترکی کی معیشت کو نشانہ بنایا گیا : طیب اردغان 

انقرہ : ترکی کے صدر طیب اردغان نے ہفتہ کے روز اس تاثر کو مسترد کیا کہ ترکی کی کرنسی بحران سے دو چار ہے ۔ انہوں نے ترکی کرنسی لیرا کی قدر میں آنے والی کمی کے لئے کہا کہ اس کا بنیادی معاشی عوامل سے کوئی تعلق نہیں ۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک اسٹیل او رالمونیم کی درآمد پر محصول میں دوگنا اضافہ نافذ کرنے اقدام کے بعد اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ لیرا کی ۱۸؍ فیصد ریکارڈ کمی ترکی کے خلاف معاشی لڑائی کے میزائل گرائے جانے کا ماجرا ہے ۔اردغان نے کہا کہ جولائی ۲۰۱۶ء میں ترکی کاتختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی منصوبہ بندی کی وہی اب ملک کی معیشت کو ہدف بنانے کی کوشش کررہے ہیں اورصدر ترکی نے کہا کہ ان کا مقابلہ پوری طاقت سے کیا جائے گا ۔

اس سلسلہ میں انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا ۔اردغان نے بحرہ اسود کے ساحلی قصبہ میں اپنی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو میدان میں ہم سے مقابلہ نہیں کرسکتے انہوں نے انٹر نیٹ پر ہمارے خلاف تصوراتی منصوبہ بنائے ہیں جن کا ملک کے حقائق ، پیداوار اور اصل معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نہ تو کسی بحران کے باعث ملک ٹوٹ رہا ہے نہ تباہ ہورہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سکہ کے خلاف کی گئی سازش سے باہر نکلنے کا طریقہ یہی ہے کہ پیداوار کو بڑھا یا جائے اور سود کی شرح میں کمی لائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ترک کرنسی لیرا کی قدر میں تقریبا ۴۰؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس کا زیادہ تر سبب اردغان کا معیشت پر بڑھا ہوا کنٹرول ہے جب کہ وہ بار ہا کہہ چکے ہیں کہ سود کی شرح میں کمی لائی جائے جب کہ ملک کو کساد بازار کا سامنا ہے۔