ترکی میں نیا صدارتی نظام : ملک کے آئین میں ۷۴؍ تبدیلیاں ، اردوغان کو نئے اختیارات

انقرہ : ترکی نے ملکی آئین میں ۷۴؍ تبدیلیاں کی ہیں جس کے بعد صدر رجب طیب اردوغان کو کئی نئے اختیارات مل گئے ہیں ۔ان تبدیلیوں کے بعد اردوغان ریاست کے ساتھ ساتھ حکومت کے بھی سربراہ بن گئے ہیں ۔

نئے صدارتی نظام کے تحت ترکی میں گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں رجب طیب کامیاب ہوئے تھے ۔گذشتہ روز ایک سرکاری حکم نامہ کے تحت ترک آئین کو مزید اختیارات مل جائیں گے ۔سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے اس حکم نامہ میں ۱۹۲۴ء سے لے کر ۲۰۱۷ء تک بنائے گئے مختلف ترک قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں ۔

صدارتی نظام کے نفاذ کے بعد وزیر اعظم کاعہدہ بھی ختم ہوچکا ہے اس لئے آئین میں وزیر اعظم کی جگہ صدر کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔نئے قوانین کے مطابق اب ترک صدر نئی وزارتیں تشکیل دے کر ان کی کارکردگی پر بھی نظر رکھ سکیں گے ۔اس کے علاوہ اب وہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر سرکاری افسروں کو معطل کرسکیں گے ۔

صدر طیب ججوں اوردفتر استغاثہ کے بورڈ کے چار ارکان تعینات کرسکیں گے جب کہ ملکی پارلیمان بور ڈ کے سات ارکان تعینات کرے گی ۔صدر طیب ملکی بجٹ بناسکیں گے اور ملکی سکیوریٹی پالیسی کے بارے میں بھی فیصلہ کرپائیں گے ۔صدر طیب پارلیمان کی منظوری کے بغیر ملک میں چھ ماہ تک کی مدت کے لئے ایمر جنسی نافذ کرسکیں گے ۔صدر ارغان کو ملکی پارلیمان تحلیل کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا ۔

تاہم اس صورت میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کروانے ہونگے ۔واضح رہے کہ طیب اردوغان ۲۰۰۳ء سے لے کر ۲۰۱۴ء تک ترکی کے وزیر اعظم رہے جس کے بعد وہ ترک کے صدر بن گئے ہیں ۔