تاریخی مکہ مسجد کی چھت کو بارش کے نقصانات سے بچانے کام کا آغاز

واٹر پروف شیٹ بچھائی جارہی ہے ۔ ماہرین سے خدمات کا حصول ، پانچ لاکھ خرچ کا تخمینہ
حیدرآباد ۔ 31۔اگست (سیاست نیوز) شدید بارش سے تاریخی مکہ مسجد کی چھت کو ہونے والے نقصانات کو روکنے کیلئے آخر کار ہنگامی طور پر چھت کی مرمت اور درستگی کے کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین کے ذریعہ چھت پر واٹر پروف شیٹ بچھانے کے کام کا آغاز کیا گیا جس پر 5  لاکھ روپئے کا خرچ آسکتا ہے ۔ یہ کام گزشتہ 3 دن سے جاری تھا لیکن آج اچانک موسلادھار بارش کے باعث کام کو بند کرنا پڑا۔ مسجد کی چھت کے دو حصوں میں بارش کا پانی اترنے کے سبب چھت کو کافی نقصان ہوا ہے اور مسجد کے اس حصہ میں نماز کی ادائیگی سے روکنے کیلئے بیریکیٹنگ کی گئی ہے ۔ مہتمم مکہ مسجد جناب عبدالقدیر صدیقی نے بتایا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین کے ذریعہ چھت کی مرمت کا کام بہت جلد مکمل کرلیا جائے گا ۔ واٹر پروف شیٹ بچھانے سے بارش کا پانی چھت میں نہیں اترسکتا ۔ اس کام کیلئے چھت پر موجود ڈانبر کی پرت کو نکالا جارہا ہے ۔ اس کام کیلئے 110 شیٹ حاصل کئے گئے ہیں۔ حکومت نے مستقل طور پر چھت کی درستگی کے لئے ممتاز آرکیٹکٹ شرد چندرا کی خدمات حاصل کی ہیں، جو حکومت کو تفصیلی رپورٹ پیش کر یں گے۔ شرد چندرا نے مسجد کے معائنہ کے وقت واضح کیا تھا کہ گنبدان قطب شاہی کی طرح مکہ مسجد کی تزئین نو کیلئے چھت پر موجود ڈانبر کی گہری پرت کو نکالنا ضروری ہے۔ اسی دوران بارش کے سبب مسجد کے صحن میں واقع آصف جاہی خاندان کی مزارات پر مشتمل مقبرہ کی چھت کو مزید نقصان ہوا ہے۔ اس کی درستگی کیلئے نظام ٹرسٹ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود نے نظام ٹرسٹ سے خواہش کی کہ اگر وہ این او سی جاری کردیں تو سرکاری خرچ پر چھت کی درستگی کا کام انجام دیا جائے گا ۔ اسی دوران مکہ مسجد کے معاملات سے حکومت کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ائمہ اور مؤذنین کی تنخواہیں تین ماہ سے ادا نہیں کی گئی۔ شاہی مسجد اور مکہ مسجد کے ائمہ ، مؤذنین اور ملازمین 3 ماہ کی تنخواہ سے محروم ہیں۔ غریب ملازمین خرچ کے بوجھ میں مبتلا ہوچکے ہیں اور انہیں بچوں کی اسکولی فیس ادا کرنے میں دشواری ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ مکہ مسجد کے سپرنٹنڈنٹ گزشتہ 9 ماہ سے تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں اور حکومت نے آج تک ان کی تنخواہ مقرر کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ مسجد سے متعلق امور کی فائلیں چیف منسٹر کے پاس زیر التواء ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کا قلمدان چیف منسٹر کے پاس ہے۔ لہذا اقلیتی بہبود کی فائلوں کی یکسوئی میں تاخیر ہورہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں محکمہ فینانس کا رویہ سردمہری پر مبنی ہے جس کے سبب غریب ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ مکہ مسجد کے ایک امام کی خدمات میں توسیع اور دوسرے امام کے تقرر سے متعلق فائل چیف منسٹر کی منظوری کی منتظر ہے۔