بی جے پی کے ساتھ جاکر میرے بیٹے نے میری شبہہ خراب کردی۔ ایچ ڈی دیوی گوڑہ

سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوی گوڑہ جن کی پارٹی جنتادل سکیولر کا 12مئی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں اہم رول رہے گا‘ نے کہا ہے کہ بی جے پی او رکانگریس دونوں ہی اپنی پارٹیوں کو تباہی کے دہانے پر لے جاچکی ہیں اور وہی ایک سیکولر سیاست کا یقین رکھنے والے ہیں۔سوامیا اجی کے ساتھ ان کے انٹرویو کے چند اقتباسات یہاں پر پیش کئے جارہے ہیں۔

اسمبلی انتخابات میں آپ اپنارول کس طرح کا دیکھ رہے ہیں
میری جدوجہد ہے کہ اپنے بل پر حکومت بنائیں۔ کانگریس کمزور ہے۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ سدارمیا بدامی سے الیکشن لڑنے چلے گئے‘ وہ جانتے ہیں کہ چامندیشواری میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔ بی جے پی بھی کمزور پڑرہی ہے ۔ مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کو چلارہے ہیں لہذا ( وہ پارٹی کے سی ایم امیدوار) ہیں‘ بی ایس یداروپا کے بیٹے وجیندر کو وارونا سے ٹکٹ نہیں ملا۔ گروپ بندی کی سیاست نے انہیں کمزور کردیا ہے۔ میں بہت چوکنا ہوں اور دیکھ رہاہوں۔

کون بڑا دشمن کانگریس یا بی جے پی؟
دونوں۔ دونوں مجھے توڑنا چاہارہے ہیں۔ کانگریس نے کیوں سدارامیہ کو میرے مقابل کردیا؟ کیوں انہوں نے ایم پی پرکاش کو لیا؟ میرے بیٹا( کمارا سوامی)بی جے پی کو محض اسلئے گیا کیونکہ کانگریس نے مجھے کمزور کرنے کے لئے ان سب کو ساتھ لیا۔اسی وجہہ سے میرے بیٹے نے میری شبہہ متاثر کردی۔سب سے بدترین شکار دیوی گوڑہ اور ان کی سکیولر پارٹی بنی۔

کس طر ح کانگریس خود کو سکیولر قراردے سکتی ہے؟کیوں (سابق وزیر اعظم)چندرشیکھر نکالے گئے؟کیوں چرن سنگھ کو وزیراعظم کی گدی پر بیٹھنے کا حق نہیں ہے؟صرف یہ کانگریس ہی کیوں ہے؟جب میں1996کے دوران وزیراعظم تھا اس وقت میں نے گجرات سے بی جے پی حکومت کو بیدخل کردیاتھا۔

کیا وہ مجھ سے بات کرسکتے ہیں؟ چھ سال سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ چھ سال گذارنے کے بعد‘ وہ لوگ ڈی ایم کے لیڈر ایم کروناندھی کے دروازے پر چلے گئے ۔راجیو گاندھی کے قتل کے وقت وہ چیف منسٹر تھے۔

کیا یہ موقع پرستی کی سیاست نہیں ہے؟
کیا آپ سمجھتے ہیں یہاں پر فرقہ وارانہ سیاست فروغ پارہی ہے
اچانک‘ پچھلے چار سالوں میں ( نریندر ) مودی بطور وزیر اعظم آر ایس ایس کو اپنا کھیل کھیلنے کی منظوری دی ہے۔ اٹل بہاری واجپائی نے بہت دور تھے انہوں نے آرایس ایس کو موقع نہیں دیاتھا۔ یہی وجہہ ہے کے مودی کا گراف نیچے گرا ہے

کرناٹک میں بی جے پی او رکانگریس دونوں اپنے امیدواروں پر پانچ سے دس کروڑ روپئے خرچ کرہے ہیں۔ ایک کروڑ روپئے بھی خرچ نہیں کرسکتا۔ انتخابات کے لئے مقرر کردہ 28لاکھ کی حد عملی میدان میں ندارد ہے۔

آج الیکشن کا خرچ کیاہے؟تیس گاڑیاں‘ ان کی دیکھ بھال‘ بچوں کو کھلانا جو ان کے ارد گرد گھومتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ہوسکتا ہے سدارمیا بے شمار پیسے خرچ کرے‘ مودی بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ مگر یہاں پر بیٹھا ہوں‘ لوگ آرہے ہیں پانچ لاکھ‘ دس لاکھ ‘ دولاکھ ‘ تین لاکھ دے کر جارہے ہیں۔

مجھے یہ لینے میں شرم نہیں آرہی ہے۔ میں انہیں کہہ نہیں رہاہوں۔ میں ان کی مدد لے رہاہوں او رالیکشن میں مقابلہ کررہاہوں۔ رائے دہندے کوسونچ ابھی چھپی ہوئی ہے۔ میں نے پندرہ الیکشن لڑے ہیں۔ وہ لوگ آخری دوتین دن میں فیصلہ کرتے ہیں۔

ذاتی طور پر قومی کردار نبھانے کی آپ تیاری کررہے ہیں؟
میں نے فیصلہ کیاہے کہ2019کے الیکشن میں مقابلہ نہیں کرونگا۔ایک غیر بی جے پی او رغیر کانگریسی فرنٹ کا قیام مشکل ہے۔کے چندرشیکھر راؤ( چیف منسٹر تلنگانہ) نے مجھ سے بات کی ہے۔

میں نے کہاکہ میں بطور ایک سینئر کی حیثیت سے مشورہ دے سکتاہوں‘ مگر میں سرگرم رول ادا کرسکتا ہوں۔میری صحت ساتھ نہیں دے رہی ہے اور میں اپنے عہدے کے ساتھ انصا ف نہیں کرسکوں گا۔

چامندیشواری میں اپنے قدیم ساتھی سدارامیہ کو شکست دینے میںآپ کا کیا رول رہے گا؟
قدیم میسور علاقے کی چالیس ‘ پچاس اسمبلی حلقہ جات کے اندر میں مہم چلانے جارہاہوں۔میرے بیٹے نے مجھ سے کام کرنے کو کہا ہے۔چامندایشوری میں ہمارے موجودہ ایم ایل اے جی ٹی دیوی گوڑہ ہے۔ وہ( سدارامیہ)نے ورونا چھوڑ کر یہا ں سے مقابلہ کرنے ائے ہیں۔

میں چامندیشواری میں مہم چلانے کے لئے میسور نہیں گیا‘ میں یہاں پر تمام اسمبلی حلقہ جات میں مہم چلاؤں گا۔